turky-urdu-logo

جان بولٹن نے تُرک اور امریکی صدر کے درمیان بات چیت کو غلط انداز میں پیش کیا، صدارتی ترجمان

ترکی نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور صدر طیب ایردوان کے درمیان ہونے والی ملاقات سے متعلق جان بولٹن نے اپنی کتاب میں غلط مواد شائع کیا ہے۔

تُرک صدارتی ترجمان فہرتین التون نے کہا ہے کہ امریکہ کے دورے کے دوران صدر طیب ایردوان اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ہونے والی بات چیت کو سابق نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر جان بولٹن نے اپنی کتاب میں غلط انداز میں پیش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں صدور کے درمیان ہونے والی ملاقات میں امریکہ اور ترکی کے درمیان بڑھتی خلیج کو ختم کرنے میں مدد ملی ہے۔ سابقہ امریکی صدور کے مقابلے میں ڈونلڈ ٹرمپ نے نیٹو کے ایک اہم رکن ترکی کو غور سے سنا اور اپنے تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

اپنے ٹوئٹر پیغام میں فہرتین التون نے کہا کہ جان بولٹن نے اپنی کتاب میں دونوں صدور کے درمیان ہونے والی بات چیت کو غلط انداز میں پیش کیا اور بات چیت کو غلط رنگ دینے کی کوشش کی گئی ہے۔ اپنی کتاب میں جان بولٹن نے لکھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے دوران تُرک صدر طیب اردوان نے انہیں ایک خط دیا جس میں امریکی عدالت میں تُرک ہاک بینک سے متعلق تفتیش کے بارے لکھا تھا کہ نیویارک کی ایک عدالت میں اس بینک کے ایران پر عائد امریکی پابندیوں کی خلاف ورزی کا کیس دائر کیا گیا ہے۔ تُرک صدر نے کہا کہ بینک اس معاملے میں بالکل ملوث نہیں ہے۔

بولٹن نے اپنی کتاب میں لکھا کہ صدر ٹرمپ نے تُرک صدر کو جواب دیا کہ نیویارک کے سدرن ڈسٹرکٹ میں کام کرنے والے لوگ دراصل اوباما کے حامی ہیں۔جیسے ہی ان کے حمایت یافتہ لوگ وہاں آئیں گے یہ معاملہ وہ حل کرادیں گے۔ صدارتی ترجمان فہرتین التون نے کہا کہ صدر طیب اردوان نے عوامی اور انفرادی سطح پر تُرک ترجیحات پر بات کی تھی۔ اس کے علاوہ کُرد دہشت گردوں کا معاملہ بھی اس ملاقات میں زیر بحث آیا تھا۔

فہرتین التون نے کہا کہ ہاک بینک کا معاملہ دونوں ملکوں کے درمیان پہلے سے ہی متنازعہ تھا۔ اس کے علاوہ شام میں امریکہ اور تُرکی کے درمیان پالیسی اختلافات پر بات ہوئی تھی۔ تُرک صدر نے امریکہ کی طرف سے کُرد دہشت گردوں کی حمایت اور فتح اللہ گولن کی دہشت گرد تنظیم سے متعلق بھی اپنا موقف پیش کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ سابق امریکی صدر اوبامہ کے دور سے ہی دونوں ملکوں کے درمیان بہت سے معاملات پر اختلافات تھے۔ صدر ٹرمپ نے تُرکی کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

Read Previous

صرف اردوان لیبیا میں ایمانداری سے کھیل رہے ہیں؛ فرانسیسی میگزین

Read Next

25 فیصد یورپی شہری اپنا کام نکلوانے کے لیے رشوت دینے کے لیے تیار؛ سروے

Leave a Reply