صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ ترکی مشرق اور افریقہ کو نظر انداز کئے بغیر مغرب کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید مستحکم کرے گا۔
واشنگٹن کے ہیلی فیکس انٹرنیشنل سیکیورٹی فورم سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ ترکی مشرق یا افریقہ سے پیٹھ نہیں موڑ سکتا۔ یورپ کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے میں مشرق اور افریقہ کو کسی صورت نظر انداز نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ممکن نہیں ہے کہ ترکی اپنے آپ کو کسی ایک علاقے تک محدود کر لے۔ ترکی جغرافیائی طور پر یورپ اور ایشیا کے سنگم پر واقع ہے اور اپنی خارجہ پالیسی کو محدود نہیں کر سکتا۔
صدر ایردوان نے واضح کیا کہ روس کے ساتھ تعلقات میں حالیہ بہتری کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ ترکی اپنے دیرینہ دوست امریکہ کے متبادل کے طور پر روس سے تعلقات بڑھا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ترکی نیٹو کا ایک اہم رکن ہے اور نیٹو کے ساتھ ترکی کی رفاقت 68 سال پرانی ہے۔ ترکی اور نیٹو کی سرحدیں مشترکہ اور یکساں ہیں۔
اس وقت نیٹو کو جن خطرات اور چیلنجز کا سامنا ہے ترکی اس میں اپنی اہم ذمہ داریوں کو تسلیم کرتے ہوئے ہر خطرے اور چیلنج میں نیٹو کے ساتھ کھڑا ہے۔
صدر ایردوان نے کہا کہ ترکی نے افغانستان، کوسوو، عراق، بحیرہ اسود، مشرقی بحیرہ روم اور دیگر ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو از سر نو ترتیب دیا ہے اور ترکی کے کندھوں پر بھاری ذمہ داریاں ہیں جو ہر صورت اور ممکن طریقے سے پوری کی جائیں گی۔
ترکی کسی بھی صورت حقائق سے آنکھیں چرا کر معمولی سیاسی برتری حاصل کرنے کا خواہش مند نہیں ہے۔