
ترک صدر رجب طیب ایردوان نے صدارتی کابینہ کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ترکیہ نے بحرہ روم اور ایجین میں اپنے حقوق کے دفاع کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھانے سے کبھی گریز نہ کیا نہ کبھی کریں گے ۔ ہم اپنے ملک کے حقوق کا دفاع کرنے اور اپنے دوستوں اور بھائیوں کی مدد کرنے کے لیے ایک وسیع جغرافیہ میں اپنی سرگرمیاں جاری رکھتے ہیں۔
ازمیر میں ہونے والی EFES-2022مشق کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ایردوان نے کہا کہ میرے پاس وہ سب جنگی ہتھیار موجود ہیں جو کسی بھی ترقی یافتہ ملک کے پاس ہو تے ہیں ۔ EFES-2022مشق کا تجربہ کامیاب اور موثر تجربہ رہا ہے ۔ ہم وہ ملک ہے جو مختلف تنازعات کی بدولت پیدا ہونے والے سیاسی اور انسانی بحرانوں کو برداشت کر رہے ہیں جبکہ ہمارے عزائم ان صلاحیتون سے کئی زیادہ ہیں ۔
ایردوان نے مزید کہا کہ ان بحرانوں اور دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کیے لیے ہم ا پنے قومی سلامتی اور دفاعی تصور کو کامیابی کے ساتھ نافذ کر رہے ہیں جس کی بنیاد ان کے ذرائع سے خطرات کو ختم کرنا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہم اپنے دوست ممالک کو ا صولی موقف کے ساتھ تعاون فراہم کرتے ہیں ۔
ہماری کاروائیوں کا مقصد عراقی سرحدون کو دہشت گرد حملوں سے مستقل طور پر صاف کرنا ہے اور ہما یہ مشن کامیابی اور تیزی کے ساتھ جاری ہے۔ ہم اپنی مکمل تیاری کےتیاری کے ساتھ شام کی سرحدوں پر بھی نئے آپریشن شروع کریں گے ۔
ترکیہ کی ترقی کے حوالےسے بات کرتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ ہم ترکیہ کی برآمدات کے حوالے سے پیش رفت کا از سر نو جائزہ لیا ہے۔ ہمارے ایکسپورٹرز تیزی سے ملک کی ترقی میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں اور ان کی ہی بدولت ہمارا ملک میں ترقی کر شرح میں کافی حد تک اضافہ بھی دیکھنے کو آیا ہے ترکیہ اب سالانہ 243بلین ڈالرز کی برامدات کرتا ہے
اسی طرح ہم توانائی کے مختلف منصوبوں پر بھی کام کر ہے ہیں
مدیرڈ میں ہونے والے نیٹو سربراہی اجلاس کے حوالے سے صدر ایردوان نے کہا کہ ہم اسپین جائیں گے ہم اپنے ملک کے حقوق ارع مفادات کے مطابق جو بھی ضروری ہو گا وہ کریں گے ۔ ہمارے پاس ہر طرح کے شواہد موجود ہیں جس میں دہشت گرد تنظیموں، خاص طور پر PKK، YPG اور FETO کے بارے میں دکھائے جانے والی منافقت موجود ہے وہ سب چیزیں ہم حقائق کے ساتھ ان کے سامنے لا ئے گے