مصری صدر عبدالفتاح السیسی کے 12 سال بعد ترکیہ کے دورے نے ترکیہ اور مصر کے تعلقات میں ایک نیا باب کھول دیا۔ مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی صدارتی حیثیت سے پہلی مرتبہ انقرہ کا دورہ کیا تو صدر ایردوان نے بھی اُن کے استقبال میں اپنی آنکھیں بچھا دیں۔ صدر ایردوان نے ائیرپورٹ پر مصری صدر کا استقبال کیا جہاں اُن کے ہمراہ ترکیہ کے وزیرِ خارجہ اور انقرہ کے گورنر بھی موجود تھے۔ مصری صدر جب انقرہ کے قصرِ صدارت میں تشریف لائے تو اُنہیں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔
صدارتی محل میں دونوں ممالک کے صدور کے درمیان اعلیٰ سطح باہمی دلچسپی کے اُمور اور مسئلہ فلسطین کو زیرِ بحث لایا گیا۔دونوں ممالک کے درمیان دفاع، سیاحت، صنعت اور توانائی سمیت کئی اہم شعبوں میں بڑے پیمانے کے معاہدے طے کیے گئے۔
ترکیہ کے قصرِ صدارت میں دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطح اسٹریٹجک معاہدوں کی ایک تقریب رکھی گئی جِس میں ترکیہ کے صدر ایردوان اور مصری صدر عبدالفتاح السییسی نے معاہدوں پر دستخط کیے اور ایک مشترکہ پریس کانفرنس کی جِس میں ترکیہ اور مصر کے تعلقات کے بارے میں لوگوں کو آگاہ کیا گیا۔
پریس کانفرنس میں مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے دونوں ممالک کی جانب سے ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا جِس میں 1967 کی سرحدوں پر مبنی ایک آزاد اور خودمختار فلسطینی ریاست کا مطالبہ کیا گیا ۔
مشترکہ اعلامیے میں مشرقی یروشلم سمیت مغربی کنارے میں اسرائیل کی جارحیت پر تشویش کا اظہار بھی کیا گیا جبکہ اسرائیل کی غیر قانونی آباد کاری اور فلسطینی شہروں کے خلاف فوجی کارروائیوں کی مذمت کی گئی ۔
دوسری جانب مشترکہ پریس کانفرنس میں صدر ایردوان نے کہا کہ "ہم گزشتہ دس برس سے مصر کے پانچ بڑے تجارتی شراکت داروں میں شُمار ہوتے ہیں۔ ہمارا عزم ہے کہ ترکیہ اور مصر کے درمیان تجارتی حجم کو اگلے 5 سالوں میں 10 ارب ڈالر سے بڑھا کر 15 ڈالر تک لے جایا جائے۔” مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے بھی صدر ایردوان کے بیان کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ "میرا دورہ ترکیہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کا ایک در کھولنے کی راہ ہموار کرے گا۔”
پریس کانفرنس کے آخر میں صدر ایردوان نے ترکیہ -مصر کی 100 سالہ دوستی کا جشن منانے کا عندیہ بھی دیا۔