ترک وزیر خارجہ میلوت چاوش اولو نے کہا ہے کہ 8 سال کے طویل عرصے بعد مصر اور ترکی کے سفارتی تعلقات دوبارہ بحال ہو گئے ہیں۔ دونوں ملکوں نے سفارتی اور انٹلی جنس سطح پر ایک دوسرے سے رابطہ کیا ہے۔ ترکی اور مصر کے وزرائے خارجہ کی جلد ملاقات ہو گی۔
ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ تعلقات کی بحالی کے لئے دونوں ملکوں نے کسی طرح کی پیشگی شرط نہیں رکھی۔ تعلقات میں کئی سال کے وقفے کے بعد اچانک کسی بڑے بریک تھرو کی توقع نہیں رکھنی چاہئے تاہم یہ بات اہم ہے کہ دونوں ممالک تعلقات کی بحالی کی طرف سفر کر رہے ہیں۔
دونوں ملکوں کے درمیان اعتماد کی فضا میں جو کمی آ گئی تھی وہ اب ختم ہو گئی ہے۔ ترکی اور مصر کی وزارت خارجہ نے ایک دوسرے سے رابطہ کر لیا ہے اور جلد ہی مستقبل کا نقشہ سامنے آ جائے گا۔
انقرہ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے میلوت چاوش اولو نے کہا کہ امریکہ نے ترکی کو طالبان اور افغان حکومت کے مذاکرات کی میزبانی کی پیشکش کی ہے۔ ترکی ان مذاکرات میں پہلے دن سے شامل ہے لہذا بات چیت کی میزبانی سے اعتماد کی فضا مزید بہتر ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ ترکی ان چند ممالک میں شامل ہے جو امریکہ طالبان امن معاہدے کے دستخط کی تقریب میں شامل تھا۔ ترکی اور افغانستان کی دوستی دیرینہ ہے۔
ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ ترکی کو افغان حکومت اور طالبان دونوں کا اعتماد حاصل ہے۔ فریقین امریکی پیشکش سے پہلے ترکی کو مذاکرات کی میزبانی کی دعوت دے چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صدر رجب طیب ایردوان نے افغانستان کے لئے خصوصی نمائندہ مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو بات چیت کے عمل کی نگرانی کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ اپنے حالیہ دورہ قطر میں افغان حکومت اور طالبان کے مذاکرات پر بھی بات چیت ہوئی ہے اور ترکی قطر کو بھی ان مذاکرات میں شامل رکھے گا