
ترکی کے قومی دفاع کے وزیر ہولوسی آقار نے اپنے آذربائیجانی ہم منصب ذاکر حسنوف سے آرمینیائی افواج کے ہاتھوں حال ہی میں "شہید” ہونے والے ایک "ہیرو” آذربائیجانی فوجی کی شہادت پر تعزیت کا اظہار کیا۔
ایک فون کال میں،وزیر دفاع نے آرمینیا کے "جارحانہ موقف” کی مذمت کی، جس نے آذربائیجان کی پوزیشنوں کو نشانہ بنا کر جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ۔
انکا کہنا تھا کہ ترکی ہمیشہ برادر آذربائیجان کے ساتھ کھڑا ہے۔
آذربائیجانی وزارت دفاع کا کہنا تھا کہ مغربی کالبازار سرحدی علاقے میں آرمینیائی فورسز کی فائرنگ سے ایک آذربائیجانی فوجی ہلاک ہو گیا۔
سابق سوویت جمہوریہ کے درمیان تعلقات 1991 کے بعد سے کشیدہ ہیں جب آرمینیائی فوج نے نگورنو کاراباخ پر قبضہ کر لیا، جسے بالائی کاراباخ بھی کہا جاتا ہے، یہ علاقہ بین الاقوامی سطح پر آذربائیجان کے حصے کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔
ان کی تازہ ترین جھڑپیں ستمبر 2020 میں ہوئیں، جس کے دوران آذربائیجان نے کئی شہروں اور تقریباً 300 بستیوں اور دیہاتوں کو آزاد کرایا جو تقریباً تین دہائیوں سے آرمینیا کے قبضے میں تھے۔
روس کی ثالثی میں ہونے والے معاہدے نے نومبر 2020 میں 44 دنوں تک جاری رہنے والے شدید تنازعات کا خاتمہ کیا۔