صدر رجب طیب ایردوان نے استبول میں ایک ملٹری تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بحیرہ ایجین میں بدامنی پھیلانے والے اور ترکیہ کی طیاروں کو ہراساں کرنے والےکسی کے پیادے کی حیثیت سے کام کر رہے ہیں
صدر نے واضح کرتے ہوئے بتایا کہ مشرقی بحیرہ روم میں ترکیہ کے مفادات کو نقصان پہنچانے والوں سے بھی ہم بخوبی واقف ہیں
یوم فتح کی صد سالہ تقریبات کے سلسلے میں منعقد ہونے والی ایک تقریب میں شرکت سے قبل صحافیوں سےگفتگو میں صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے نیٹو کے مشن پر جانے والے ترک فضائیہ کے جہازوں کو یونانی فضائیہ کے جہازوں کی جانب سے ہراساں کرنے کا واقعہ ، ترکیہ کو نہیں نیٹو اور اس کے اتحادیوں کو چیلنج کرنے کا معاملہ ہے۔
ترک صدر نے بحیرہ ایجین اور مشرقی بحیرہ روم میں نیٹو کا جاسوسی مشن انجام دینے والے ترک جیٹ طیاروں کو ہراساں کرنے پر یونان کے خلاف سخت تنقید کی اور اسے "دشمنانہ فعل” قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ یونان نے اپنا دشمنانہ رویہ بڑھا کر نیٹو اور اس کے اتحادیوں کو چیلنج کیا ہے، جس کا آغاز ہماری فضائی حدود اور طیاروں کو ہراساں کرنے سے ہوا صدر اردوان نے مزید کہاکہ یونان نہ تو ہم سے میل کھا سکتا ہے اور نہ ہی سیاسی، اقتصادی یا عسکری طور پر ہمارے لیے بات چیت کرنےکے قابل بن سکتا ہے
نیٹو کے دونوں ارکان، ترکیہ اور یونان کے درمیان کئی دہائیوں پرانے تنازعات ہیں، جن میں بحیرہ ایجیئن میں علاقائی دعوے اور وہاں کی فضائی حدود کے تنازعات شامل ہیں۔
2020میں بحیرہ روم کے ان علاقوں میں ڈرلنگ کے حقوق پر تناؤ بھڑک اٹھا جہاں یونان اور یونانی قبرصی انتظامیہ خصوصی اقتصادی زونز کا دعویٰ کرتی ہے، جس کے نتیجے میں بحری تعطل پیدا ہوا۔ترکیہ نے یونان پر الزام لگایا ہے کہ وہ بحیرہ ایجین میں جزیروں کو عسکری بنا کر بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ لیکن، ایتھنز کا کہنا ہے کہ اسے جزائر کا دفاع کرنے کی ضرورت ہے جن میں سے بہت سے ترکیہ کے ساحل کے قریب ہیں۔
صدر اردوان نے مزید کہا کہ وہ یونانی فضائی دفاعی نظام کی طرف سے ترک جیٹ طیاروں کو ہراساں کرنے پر امریکہ کے ردعمل کے بارے میں متجسس ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ یونان کو F-35 طیارے فراہم کر کے اس نے ہمیں جھٹلایا ہے۔ امریکہ نے اپنے ہاتھوں سے ان جیٹ طیاروں کو روسی فضائی دفاعی نظام کے ساتھ ایک ساتھ رکھنے کا راستہ کھول دیا ہےجبکہ ایجین جزائر پر اڈے قائم کرنے کا یونانی اقدام ترکیہ کے لیے کوئی اہمیت نہیں رکھتا۔