turky-urdu-logo

امریکہ نے یوکرین کے لیے 3 ارب ڈالرز فوجی امداد کا اعلان کردیا

امریکی صدر جو بائیڈن نے یوکرین کے لیے مزید تقریباً 3 ارب ڈالر کی فوجی امداد بھیجنے کا اعلان کر دیا ہے۔

کیف کے یوم آزادی کے موقع پر اعلان کردہ یہ پیکج اب تک کا سب سے بڑا امریکی پیکج ہے۔

امریکا کی جانب سے اس بڑے پیکج کا اعلان ایسے وقت میں کیا گیا ہے جبکہ حکام نے متنبہ کیا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ روس آنے والے دنوں میں یوکرین کے شہری انفرا اسٹرکچر اور سرکاری تنصیبات پر نئے حملوں کا منصوبہ بنا رہا ہے۔

جو بائیڈن نے پیکج کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ امریکا اپنی خودمختاری کے دفاع کے لیے لڑنے والے یوکرینی عوام کی حمایت کے لیے پرعزم ہے۔

اعلان کردہ نیا پیکیج یوکرین سیکیورٹی اسسٹنس انیشی ایٹو کے فنڈز میں سے دیا جا رہا ہے، اس فنڈ کو کانگریس نے منظور کیا تھا تاکہ جو بائیڈن انتظامیہ یوکرین کی مدد کے لیے موجودہ امریکی ہتھیاروں کے ذخائر میں سے ہتھیار لینے کے بجائے اسلحہ ساز کمپنیوں سے ہتھیار خرید سکے۔

امریکی صدر نے روسی حملے کے خلاف یوکرین کی مزاحمت کی تعریف کی، انہوں نے کہا کہ 2 ارب98 کروڑ ڈالر کے ہتھیاروں اور دیگر آلات کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ یوکرین طویل عرصے تک اپنا دفاع جاری رکھ سکے۔

جو بائیڈن نے کہا کہ تقریباً 2ارب98 کروڑ ڈالر کی امداد سے یوکرین فضائی دفاعی نظام، انتہائی جدید جنگی سازوسامان اور ریڈارز حاصل کر سکے گا اور اس بات کو یقینی بنانے گا کہ وہ طویل عرصے تک اپنا دفاع جاری رکھ سکتا ہے۔

پینٹاگون نے بتایا کہ نئے پیکج میں زمین سے فضا میں ہدف کو نشانہ بنانے والے 6 اضافی میزائل سسٹمز شامل ہوں گے، ان میزائل سسٹمز کو ناسمز کہا جاتا ہے، 24 کاؤنٹر آرٹلری ریڈارز، پوما ڈرونز کے ساتھ ویمپائر نامی انسداد ڈرون سسٹم بھی شامل ہوں گے۔

جنوری 2021 میں جو بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے عہدہ سنبھالنے کے بعد سے لے کر اب تک یوکرین کو مجموعی طور پر، امریکا 13ارب 5 کروڑ ڈالر سے زیادہ کی سیکیورٹی امداد کا وعدہ کرچکا ہے۔

جنگ عظیم دوئم کے بعد یورپ میں ہونے والی سب سے بڑی جنگ میں دونوں ممالک کے ہزاروں فوجی اور شہری مارے جا چکے ہیں۔

جوبائیڈن کا کہنا تھا کہ  6 ماہ کے مسلسل حملوں نے یوکرین کی آزادی کے 31 سالہ فخر میں مزید اضافہ کردیا۔“

 

Read Previous

روس یوکرین جنگ: گیس کمپنیوں نے اربوں ڈالر منافع کمایا

Read Next

بھارت میں اسلاموفوبیا کی تشویشناک صورتحال کا عالمی برادری کو نوٹس لینا چاہیے،پاکستان

Leave a Reply