
ملائیشین وزیر اعظم انور ابراہیم نے امریکی پارلیمان کے اس مطالبے کو یکسر مسترد کر دیا کہ تمام ممالک حماس اور فلسطینی اسلامی جہاد کے خلاف پابندیاں عائد کریں۔
امریکی ایوان نمائندگان نے حماس پر عالمی پابندیوں کا بل منظور کیا ہے۔
لیکن وزیر اعظم انور ابراہیم نے واضح کہا کہ ہم کسی بیرونی پارلیمان کے فیصلے پر سر جھکانے والے نہیں ، ملائیشیا اقوام متحدہ کا حصہ ہے اور اقوامِ متحدہ ہی کے منظور شدہ قوانین ہمارے لیے کوئی اہمیت رکھ سکتے ہیں۔
ملائیشین وزیر اعظم نے اپنے بیان میں کہا کہ ممکنہ طور پر امریکی پارلیمان کا یہ بل خصوصیت کے ساتھ ملائیشیا کی جانب سے حماس کی مالی امداد کو ہی مد نظر رکھ کر منظور کیا گیا ہو۔ ممکن ہے کہ اگر ہم حماس یا اسلامی جہاد پر پابندی نہ لگائیں تو امریکہ ہم پر پابندی عائد کر دے، مگر امریکہ یہ یاد رکھے کہ اگر ملائیشیا پر پابندی عائد کی گئی تو خود امریکی کمپنیاں بھی ان پابندیوں سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکیں گی۔