سویڈیش وزیر اعظم کا صدر رجب طیب ایردوان سے ٹیلی فونک رابطہ ہوا ۔ رابطے میں نیٹو میں شمولیت اختیار کرنے پر تبادلہ خیال کیا گیا جس پر صدر ایردوان نے کہا کہ انقرہ سویڈن کے اس معاہدے کی نگرانی کر رہا ہے جس پر انہوں نے نیٹو میں شمولیت کے لیے نارڈک ملک کی قرارداد پر دستخط کیے تھے۔ ترک صدر نے الف کرسٹرسن کو وزیر اعظم بننے پر مبارک باد دی۔ جس پر سویڈیش وزیر اعظم نے کہا کہ وہ جلد ترکیہ کا دورہ کریں گے ۔ ترک ایوان صدر کے بیان کے مطابق صدر ایردوان الف کرسٹرسن کے ترکیہ دورے کا خیر مقدم کریں گے اور وہ سویڈن کے ساتھ ہر شعبے میں تعلقات بڑھانے کے لیے تیار ہیں ۔
خیال رہے کہ روس کے یوکرین پر حملہ کرنے کے بعد، سویڈن اور ہمسایہ ملک فن لینڈ نے عسکری غیر جانب داری کی اپنی دیرینہ پالیسیوں کو ختم کر دیا اور امریکی قیادت والے فوجی اتحاد میں شامل ہونے کو کہا۔اس اقدام کو نیٹو کے بیشتر ارکان کی بھرپور حمایت حاصل تھی ۔
لیکن صدر ایردوان نے اس بات پر اعتراض کرتےہوئے کہا کہ نورڈک پڑوسی دہشت گردوں کو پناہ دیتے ہیں۔ سویڈیش وزیر اعظم نے اس بات کی یقین دہانی کروائی کہ ان کی حکومت سویڈن، فن لینڈ اور ترکیہ کے درمیان "سہ فریقی یادداشت” کو پورا کرے گی۔ سہ فریقی یاداشت میں اس بات کی توثیق کی گئی ہے ۔
متن نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اسٹاک ہوم اور ہیلسنکی PKK کو ایک دہشت گرد تنظیم سمجھتے ہیں۔
ترکیہ کے ساتھ معاہدے کے تحت سویڈن اور فن لینڈ نے مشتبہ دہشتگردوں کو ملک بدر کرنے یا ترکیہ کے حوالے کرنے کی انقرہ کی درخواستوں پر عمل کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔
ترک صدر نے یہ بھی کہا انقرہ سویڈن کے معاہدے سے وابستگی پر اسٹاک ہوم سے آنے والے بیانات کی نگرانی کر رہا ہے۔ یہ ترکیہ اور سویڈن دونوں کے مشترکہ مفاد میں ہے کہ نیٹو میں داخل ہونے کے لیے نارڈک ممالک کی قرارداد سے پہلے دہشت گرد گروہوں کو روکیں۔