
پنجاب یونیورسٹی میں ترکیہ اردو کے تعاون سے جمہوریہ ترکیہ کی صد سالہ تاریخ کی سالگرہ کے موقع پر تعلیمی سیمینار کا اہتمام کیا گیا۔
تقریب میں ترک قونصل جنرل لاہور درمش باشتو نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔
تقریب میں پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور ترکیہ اوردو کے ایگیزیکٹیو ایڈیٹر محمد حسان سمیت یونیورسٹی کے طلبہ اور اساتذہ بھی موجود تھے۔
ترک قونصل جنرل لاہور درمش باشتو نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے آج یہاں آپکے سامنے دو قوموں کے درمیان گہرے تعلقات کے بارے میں ذکر کرنے کا موقع ملا ہے جن کے درمیان شاندار دوستی، کہانیاں اور مضبوط تعلقات موجود ہیں۔
ترکیہ اور پاکستان کے درمیان تعلقات صرف سفارتی سطح پر ہی نہیں بلکہ دوستی ، خواہشات ، مفادات اور بھائی چارے پر مبنی ہیں۔
ترقی کی راہیں ہوں یا مشکل وقت دونوں ممالک ہمیشہ ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کھڑےرہے ہیں۔
ترکیہ کےبارے میں بات کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ ہماری تاریخ 19 ویں صدی کے آخر اور 20 ویں صدی کے اوائل میں ایک عظیم سلطنت، سلطنت عثمانیہ سے شروع ہوئی۔
انکا کہنا تھا کہ عثمانیوں نے بر صغیر کے ساتھ سفارتی تعلقات ہمیشہ سے ہی برقرار رکھے۔
29 اکتوبر 1923 کو جمہوریہ کے بانی کمال اتاترک کی قیادت میں ترک عوام کی برسوں کی سیاسی کوششیں بلآخر اس سال ترکیہ کی صدی پر رنگ لا رہی ہیں۔
اس سال ہم ترکیہ کی فاونڈیشن کی صد سالہ تقریب منا رہے ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ پچھلے سال ترکیہ اور پاکستان نے سفارتی تعلقات کی 75ویں سالگرہ منائی۔
عالمی مسائل کی بات کی جائے تو ترکیہ اور پاکستان ہمیش ایک ہی پیج پر کھڑے ملے ہیں۔
دونوں ممالک کشمیر، فلسطین اور شام کے تنازع میں مشترکہ نقطہ نظر رکھتے ہیں۔اقوام متحدہ جیسے بین الاقوامی فورمز میں یہ مشترکہ موقف ان کے سفارتی اتحاد کی مضبوطی کو اجاگر کرتا ہے۔
ترکیہ اور پاکستان کے درمیان تعلقات صرف رسمی نہیں ہیں یہ دونوں قومیں ضرورت کے وقت ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کھڑی رہی ہیں۔ اس دوستی کی مثال ترکیہ میں ززلزلے اور پاکستان میں سیلاب کے وقت دیکھی جا سکتی ہے۔
انکا کہنا تھا کہ دونوں ممالک اپنے بچوں کو سکالر شپ آفر کرتے ہیں تاکہ دونوں ممالک کی ثقافت سے اپنی نسل کو روشناس کروایا جا سکے۔ گزشتہ سال ترکیہ 14،500 بچوں کو سکالر شپس دی۔
ہم ترک اور پاکستانی یونیورسٹیوں کے درمیان اچھے تعاون، مشترکہ تحقیقی منصوبوں، فیکلٹی کے تبادلے اور وسائل کے اشتراک کو بہت اہمیت دیتے ہیں تاکہ ثقافتی افہام و تفہیم کو فروغ دیا جا سکے۔
انکا کہنا تھا کہ ہم پاکستانی عوام کی ترک زبان، ثقافت اور تاریخ کی طرف بڑھتی ہوئی دلچسپی سے بہت خوش ہیں۔ ترکیہ کے ڈرامے پاکستان اور دنیا بھر میں بہت مشہور ہیں۔
انہوں نے آخر میں ترکیہ اردو کو شکریہ بھی ادا کیا کہ یہ ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو دونوں ممالک کی دوستی کو اور مضبوط کرنے میں اپنے فرائض سر انجام دے رہا ہے۔
پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر خالد محمود نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی جو کہ پرانی اور پاکستان کی سب سے بڑی یونیورسٹی ہے میں اسکے اساتذہ اور طلبہ کی جانب سے نئے تعینات ہونے والے ترک قونصل جنرل درمش باشتو کو خوش آمدید کہتے ہوئے بہت خوشی محسوس کر رہا ہوں۔
انکا کہنا تھا کہ جمہوریہ ترکیہ، ترکیہ کی صد سالہ تاریخ کے خواب کی تعبیر ہے، یہ ایک نظریے کی تعمیر ہے اور یہ ایک بہادر قوم کا بہترین ماضی، قابل ذکر حال اور روشن مستقبل کی امید ہے۔
انکا کہناتھا کہ یہ سیمینار ان بہادر ترکوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کا بہترین موقع ہے جنہوں نے غلامی قبولکرنے کے بجائے عزت کی موت کو گلے لگانا بہتر سمجھا اور آج انکی یہ قربانیاں عالم اسلام کے ماتھے کا جھومر ہیں اور پوری مسلم امہ کو ان پرفخر ہے۔
ترکیہ آج دنیا میں امن اور انصاف کا مظہر ہےترکیہ نے ہمیشہ ظالم کے خلاف اور مظلوموں کے حق میں آواز اٹھائی ہے۔
پاک ترک دوستی کے بارے میں بات کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ ترکیہ اور پاکستان کی دوستی دنیا بھر میں ایک بے مثال رشتہ ہے۔دونوں ممالک آپس می بھائی بھائی ہیں۔دونوں ملکوں کی شاندار تاریخ، ثقافت، روایات، خیالات اور الفاظ تقریبا ہر چیز ایک دوسرے سے ملتی ہے۔
1965 کی جنگ ہو، مقبوضہ کشمیر کا مسئلہ ہو،پاکستان میں سیلاب ہو یا ترکیہ میں آنے والا زلزلہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے ساتھ ہر مشکل میں شانہ بشانہ کھڑے رہے ہیں۔
ترکیہ اردو کے ایگزیکٹو ایڈیٹر محمد حسان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ترکیہ ان ممالک میں سے ایک ہے جہاں پاکستانیوں کو بہت عزت دی جاتی ہے۔ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان محبت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ انقرہ میں موجود ایک سڑ ک کا نام قائد اعظم محمد علی جناح کے نام پر رکھا گیا ہے جبکہ قونیہ میں مولانا رومی کے مزار پر پاکستان کے قومی شاعر علامہ محمد اقبال کے یادگاری قبر بھی موجود ہے ۔انہوں نے کہا کہ علا مہ اقبال مولا نا رومی کو اپنا استاد مانتے تھے اور علامہ اقبال کی شاعری کو ترکیہ میں بہت پسند کیا جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کے ترکیہ کے موجودہ صدر رجب طیب ایردوان بھی کئی بار اپنی تقاریر میں علامہ اقبال کی شاعری کا ذکر کر چکے ہیں۔
انکا مزید کہنا تھا کہ جب پاکسستان کا قومی دن ہوتا ہے اسے ترکیہ میں بھی اہمیت دی جاتی ہے جیسے 14 اگست پر باسفورس پل کو پاکستانی جھنڈے کے رنگوں سے روشن کیا جاتا ہے۔
دونوں ممالک ہمیشہ ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کھڑے رہے ہیں ، ترکیہ نے بین الاقوامی سطح پاکستان کے موقف کو ہمیشہ سراہا ہے خاص طور پر کشمیر کے حوالے سے۔
پاک ترک پارلیمانی فرینڈ شپ گروپ کے چیئر مین علی شاہین ہر پلیٹ فارم پر کشمیر کے لیے آواز اٹھاتے ہیں۔
پاکستان میں سیلاب کے آنے پر ترکیہ کے تمام امدادی اداروں نے پاکستان کی بڑھ چڑھ کر مدد کی بلکل ویسے ہی ترکیہ میں زلزلے کے وقت پاکستان بھی اپنے برادر ملک کے ساتھ کھڑا رہا۔
مزید براں انہوں نے ترکیہ اور پاکستان کے درمیان مشترکہ تعاون سے بنائے گئے میلگم کے 4 بحری جہازوں کے بارے میں بات کی۔ اور بائیرکتار ڈرون کا بھی ذکر کیا۔
پنجاب یونیورسٹی میں پولیٹکل سائنس کی ڈین ارم خالد نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب کوئی ملک کسی دن کو مناتا ہے تو وہ صرف اپنے بہترین ماضی کو ہی نہیں یاد کرتا بلکہ اپنے روشن مستقبل پر بھی کام کرتا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ آج کا دن مسلمانوں کے درمیان یکجتی کا دن چاہے وہ کشمیر کا مسئلہ ہو یا فلسطین مشکل وقت میں مسلمانوں کا ایک ساتھ کھڑا ہونا بہت اہمیت کا حامل ہے۔
علاقائی سطح پر دونوں ریاستیں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑی ہیں۔ دونوں نے ہر جگہ اپنی دوستی کا ثبوت دیا ہے انہوں نے ہمیشہ دکھایا ہے کہ وہ ہر سطح پر ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہیں چاہے وہ زلزلے کی مشکل ہو، چاہے اقوام متحدہ ہو، چاہے جب پاکستان کو ترکیہ کی ضرورت ہو ترکیہ اور پاکستان ہمیشہ ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کھڑے رہے ہیں۔ انہوں نے پاکستان اور ترکیہ کے درمیان ٹیکنالوجی، زراعت اور تعلیمی سطح پر موجود متعدد مواقوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے تاریخ اور مطالعہ پاکستان کے چیئر مین ڈاکٹر محبوب حسین کا کہنا تھا کہ ہم یہاں صرف ترکیہ کی صد سالہ تاریخ کا جشن منانے کے لیے نہیں بلکہ درمش باشتو کو لاہور میں خوش آمدید کہنے کے لیے بھی جمع ہوئے ہیں۔
ان کی یہاں موجودگی ہمارے سفارتی تعلقات کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان تاریخی رشتے صدیوں پر محیط ہیں اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ رشتے مزید مضبوط اور مستحکم ہوئے ہیں۔
ہماری قومیں نہ صرف ثقافتی کارکردگی کا گہرا احساس رکھتی ہیں، بلکہ بھائی چارے، تعاون اور باہمی احترام کا مضبوط جذبہ بھی رکھتی ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ پاکستان اور ترکیہ دونوں وقتاً فوقتاً ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں موجود ترکیہ کے ادارے دونوں ممالک کے درمیان مضبوط رشتے کا ثبوت ہیں۔
پاکستان اور ترکیہ کے درمیان گہرے تعلقات اقتصادی تعاون، تجارت، دفاعی اور ثقافتی تبادلوں سمیت مختلف شعبوں میں پھیلے ہوئے ہیں۔ ہم نے مشترکہ طور پر کئی منصوبوں اور اقدامات پر کام کیا ہے جو ہمارے باہمی مفادات کو آگے بڑھانے اور علاقائی استحکام میں کردار ادا کرنے میں معاون ثابت ہوئے ہیں۔
تقریب کے آخر میں مہمانوں کو سوینئرر پیش کیے گئے۔