سعودی عرب نے رمضان المبارک میں مساجد کیلئے گائیڈ لائنز جاری کردیں، افطاری کے لیے کوئی عارضی خیمے لگانے کی اجازت نہیں ہوگی۔
میڈیا کے مطابق اسلامی امور، دعوت و رہنمائی کے وزیر ڈاکٹر عبداللطیف الشیخ نے وزارت کی تمام شاخوں کو ایک سرکلر جاری کیا ہے، جس میں مساجد اور نمازیوں کے لیے ضروری تیاریوں کا خاکہ پیش کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ روزہ داروں کی افطاری مساجد کے صحنوں میں مقررہ جگہوں پر کی جائے جو امام و مؤذن کی ذمہ داری ہو، گروپ افطاری کے انتظام کے انچارج کو چاہیے کہ افطار کے فوراً بعد علاقے کی صفائی کو یقینی بنائے اور اس مقصد کے لیے کوئی عارضی کمرہ یا خیمے نہ لگائے جائیں۔
سرکلر میں آئمہ اور مؤذن حضرات سے کہا گیا ہے کہ وہ سخت ہدایات پر عمل کریں اور رمضان کے دوران نمازیوں کی ضروریات کو ترجیح دیں، اس میں رمضان کے پورے مہینے میں ان کے حاضر رہنے کی ضرورت کو اجاگر کیا گیا ہے، اگر کسی شخص کو غیر حاضری کی مدت کے لیے کام کرنے کے لیے تفویض کیا جاتا ہے تو یہ علاقے میں وزارت کی شاخ کی منظوری سے ہونا چاہیے اور نائب کو ذمہ داری کی خلاف ورزی نہیں کرنی چاہیے۔
مزید برآں، سرکلر میں ام القراء کیلنڈر کے مطابق اذان کی تاریخوں پر عمل کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے، اس میں آئمہ سے یہ بھی تاکید کی گئی ہے کہ وہ نماز تراویح میں لوگوں کے حالات کو مدنظر رکھیں، نماز تراویح میں دعائے قنوت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت پر عمل کریں، لمبی نمازوں سے اجتناب کریں، اور مسجد کی جماعت کے لیے کچھ مفید کتابیں پڑھیں۔
اس کے علاوہ سرکلر میں مساجد میں کیمرے نہ لگانے یا افطاری اور دیگر منصوبوں کے لیے مالی عطیات جمع نہ کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا گیا ہے، مساجد اور دیکھ بھال کرنے والے اداروں کے خادمین کو ہدایت کی ہے کہ وہ مساجد میں خواتین کے نمازی کمروں کی صفائی کو یقینی بناتے ہوئے مساجد کی صفائی اور تیاری کے لیے اپنی کوششیں دوگنا کریں اور کام کریں۔
مساجد کے خادمین کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ان ہدایات پر عمل درآمد کریں، اپنے دوروں کی روزانہ کی رپورٹس ان کے حوالے سے پیش کریں جب کہ سرکلر میں نمازیوں پر بھی زور دیا گیا ہے کہ وہ نماز کے دوران بچوں کو مساجد میں نہ لائیں کیوں کہ اس سے الجھن پیدا ہوتی ہے اور تعظیم کو نقصان پہنچتا ہے۔
