روس میں افغانستان پر ماسکو فارمیٹ اجلاس کا اعلامیہ جاری۔
افغانستان کی خودمختاری، آزادی اور جغرافیائی حدود کا احترام کیا جائے۔
فی الحال نئی افغان حکومت کو تسلیم نہیں کیا جائے گا تاہم باہمی احترام کے ساتھ رابطے رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔
طالبان سے حکومتی نظام بہتر بنانے اور متفقہ حکومت تشکیل دینے کا مطالبہ، تمام افغان دھڑوں کو حکومت میں نمائندگی دی جائے۔
اعلامیئے میں کہا گیا ہے کہ نئی افغان حکومت کو تسلیم کرنے کے لئے یہ بنیادی مطالبات ہیں جن پر ہر صورت عمل کرنا ضروری ہے۔
نئی افغان حکومت نے اپنی سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہ کرنے اور دہشت گرد گروپوں کے خلاف کارروائی کرنے کی یقین دہانی کروائی۔ اجلاس میں شریک ممالک نے افغان سرزمین سے دہشت گرد حملوں پر تشویش ظاہر کی۔
افغانستان میں انسانی بحران پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا۔ افغان عوام کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد فراہم کرنے کے لئے ماسکو فارمیٹ اجلاس میں اقوام متحدہ کی زیر نگرانی ایک انٹرنیشنل ڈونرز کانفرنس بلانے پر اتقاق کیا گیا۔
اجلاس میں کہا گیا کہ جن ممالک نے افغانستان میں 20 سال کارروائیاں کی ہیں ان پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ افغانستان کی تعمیرِ نو اور معیشت کی بحالی میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔
افغان وزارت خارجہ کے نمائندے زاکر جلالی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اسے خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ تمام شریک ممالک نے مثبت ماحول میں ہمارے مطالبات پر غور کیا گیا۔
روس میں ہونے والے ماسکو فارمیٹ اجلاس میں قازقستان، تاجکستان، ایران، پاکستان، چین، ترکمانستان، بھارت، کرغیزستان، ازبکستان اور روس نے شرکت کی۔
