صدر ترکیہ رجب طیب ایردوان نے بدھ کو اقوام متحدہ کی 80ویں جنرل اسمبلی کے اجلاس میں حاضرین کو متاثر کرنے کے لیے زخمی فلسطینی بچوں کی تصاویر اٹھائیں، اور ایک جارحانہ اور جذباتی تقریر کی جس میں انہوں نے غزہ اور کشمیر پر عالمی توجہ مبذول کرانے کی کوشش کی۔
ساتھ ہی، ان کے خطاب کا ایک اور پہلو بھارت-مشرقِ وسطیٰ-یورپ اقتصادی راہداری (IMEC) منصوبے کی تنقید تھی، جسے انہوں نے ایسے منصوبے کے طور پر پیش کیا جو ترکی کو نظرانداز کرتا ہے۔
نیو یارک — ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس میں ایک تاریخی اور معنی خیز تقریر کی، جس کا اہم حصہ غزہ کی انسانی المیوں کو منظرِ عام پر لانا تھا۔ انہوں نے زخمی فلسطینی بچوں کی تصاویر اٹھا کر عالمی رہنماؤں کو ایک جذباتی جھٹکے کا نشانہ بنایا، اور کہا کہ ایسے ظلم کی توجیہہ کوئی وجہ نہیں دے سکتی۔
ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں ہر گھنٹے ایک بچہ بے گناہ طور پر مارا جا رہا ہے، اور ان واقعات کا شمار صرف شماریات نہیں بلکہ انسانی جانوں کا زہر ہے۔ وہ نکتہ اٹھا رہے تھے کہ عالمی برادری کو خاموشی ترک کرنی چاہیے، اور فوری جوابدہی اور انصاف کا عمل شروع کرنا چاہیے۔
— “کوئی راہداری ترکی کے بغیر نہیں”
اپنی تقریر کے ایک حصہ میں، ایردوان نے بھارت-مشرقِ وسطیٰ-یورپ اقتصادی راہداری، یعنی IMEC، کے خلاف تنقید کی، یہ کہ یہ منصوبہ ترکی کو باہر رکھتے ہوئے تشکیل دیا جا رہا ہے۔ وہ بارہا کہہ چکے ہیں کہ “کوئی راہداری ترکی کے بغیر نہیں ہو سکتی”۔
ترک میڈیا اور تجزیہ کاروں نے ان کے ردِّ عمل کو اس مفروضے کے طور پر لیا کہ ترکی اس منصوبے کی مرکزی سرنگ (%) بننا چاہتا ہے، اور وہ اس بات پر زور دے رہا ہے کہ بین الاقوامی اقتصادی راہداری منصوبوں میں اس کی شرکت لازمی ہے۔
