
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نےآقویونیوکلیئر پاور پلانٹ کو ترکیہ اور روس کے تعلقات میں ایک "فلیگ شپ” منصوبہ قرار دیا۔
روسی صدر نے آقو یو نیو کلئیر پاور پلانٹ کی تقریب سے ورچول خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے سے دونوں کو باہمی اور اقتصادی فوائد حاصل ہونگے اور دونوں ریاستوں کے درمیان کثیر جہتی شراکت کو مضبوط بنانے میں مدد ملے گی۔
انکا کہنا تھا کہ ترکیہ صنعتی اور تکنیکی طور پر ترقی یافتہ ریاستوں کے کلب میں شامل ہو رہا ہے اور ساتھ ہی یہ جمہوریہ کی بنیاد کی 100 ویں سالگرہ منا رہا ہے۔
پیو ٹن نے یہ بھی کہا کہ آقویو دنیا کا سب سے بڑا جوہری تعمیراتی منصوبہ ہے جسکی سائٹ پر ملازمین کی روزانہ تعداد 30 ہزار کے قریب ہے۔
انہوں نے تقریب کے دوران آئی اے ای اے( انٹرنیشنل ایٹومک انرجی ایجنسی) کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی کے ریمارکس کو بھی دہرایا کہ آقویو میں فراہم کردہ کثیر سطحی سیکیورٹی سسٹم "دنیا کے جدید ترین اور قابل اعتماد نظاموں میں سے ایک ہے۔”
پیوٹن نے اپنے ترک ہم منصب رجب طیب ایردوان کی بھی تعریف کی، جنہوں نے ورچوئل ٹیلی کانفرنس کے ذریعے تقریب میں شرکت کی، انکا کہنا تھا کہ ان کے بغیر آقویو پراجیکٹ پر عمل درآمد ناممکن ہے۔
جنوبی صوبہ مرسین میں پلانٹ کے لیے ایک بین الحکومتی معاہدے پر مئی 2010 میں ترکیہ اور روس کے درمیان دستخط کیے گئے تھے۔ پلانٹ کی سنگ بنیاد کی تقریب 3 اپریل 2018 کو منعقد ہوئی جس کے بعد پہلے یونٹ پر تعمیراتی کام شروع ہوا۔
پلانٹ، جس کی نصب صلاحیت 4,800 میگاواٹ اور چار ری ایکٹر متوقع ہے، اس سال کے آخر میں بجلی پیدا کرنا شروع کردے گا۔