
نسل پرستی، زینو فوبیا اور اسلامو فوبیا کی جڑیں خطرناک حد تک دنیا کے چاروں اطراف میں پھیل چکی ہیں۔
صدر ایردوان نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی سالانہ جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نسل پرستی، زینو فوبیا اور اسلاموفوبیا، جو کہ خاص طور پر ترقی یافتہ ممالک میں ایک وائرس کی طرح پھیل رہے ہیں ایک ناقابل برداشت حد تک پہنچ چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ زینو فوبیا، نسل پرستی اور اسلامو فوبیا کے نئے بحران کی طرف بڑھنے کے آثار گزشتہ سال میں خطرناک حد تک بڑھ چکے ہیں۔
یہ بتاتے ہوئے کہ نفرت انگیز تقریریں، پولرائزیشن اور معصوم لوگوں کے خلاف امتیازی سلوک سے دنیا کے کونے کونے میں عوامی ضمیر کو ٹھیس پہنچتی ہے۔
صدر ایردوان نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ بہت سے ممالک میں پاپولسٹ سیاست دان ان خطرناک رجحانات کی حوصلہ افزائی کرکے آگ سے کھیل رہے ہیں۔
صدر نے کہا کہ جو ذہنیت آزادی اظہار کی آڑ میں یورپ میں قرآن پاک کے خلاف گھناؤنے حملوں کی حوصلہ افزائی کرتی ہے وہ درحقیقت اس کے اپنے مستقبل کو تاریک کر رہی ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ترکیہ تمام پلیٹ فارمز بالخصوص اقوام متحدہ، آرگنائزیشن فار سیکیورٹی اینڈ کوآپریشن ان یوروپ (OSCE) اور اسلامی تعاون تنظیم (OIC) پر اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے لیے اقدامات کی حمایت جاری رکھے گا۔
صدر نے عالمی رہنماؤں سے بھی مطالبہ کیا کہ مقدس اقدار پر ایسے حملوں کو مسترد کرنے کے بجائے ترکیہ کی جدوجہد کی حمایت کریں۔