
افغان حکام کی جانب سے غیر ذمہ دارانہ بیانات کے بعد پاکستان کے نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغان حکومت نےغیر سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہم سے اپنا گھر ٹھیک کرنے کا مطالبہ کیا، ہم نے عمل شروع کیا تو بھی گلہ مند نظر آتے ہیں۔
نگران وزیر اعظم پاکستان نے کہا کہ افغانستان سے دراندازی کرنے والے دہشت گردوں کی وجہ سے دو ہزار سے زائد پاکستانی اپنی جانیں گنوا چکے ہیں جبکہ 64 افغان شہری پاکستانی سکیورٹی فورسز سے لڑتے ہوئے مارے گئے۔ میڈیا پر بات کیے بغیر مسائل حل کرنے کی پوری کوشش کی گئی۔ تاہم افغان حکومت کے سخت بیانات کی وجہ سے اس مسئلے کو مناسب چینل کے ذریعے حل نہیں کیا جا سکا۔ ان کے بیانات کے بعد ہم نے پاکستان کے اندر حملوں میں واضح اضافہ دیکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ طالبان کی حکومت آنے کے بعد سے پاکستان میں دہشت گردی سے متعلق واقعات میں 60 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ خودکش حملوں سے متعلق واقعات میں 500 فیصد اضافہ ہوا ۔ اب تک 15 افغان شہری پاکستان میں خودکش حملے کر چکے ہیں۔
وزیر اعظم نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ فروری 2023 میں، پشاور میں پولیس لائن کی ایک مسجد کے اندر خودکش حملے کے بعد پاکستان کے وزیر دفاع نے ایک اعلیٰ سطحی وفد کی قیادت کی جس میں آئی ایس آئی کے حکام بھی شامل تھے۔ کابل کو واضح انداز میں کہا گیا کہ وہ پاکستان یا پاکستانی طالبان (ٹی ٹی پی) میں سے کسی ایک کا انتخاب کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی سے متعلق تمام معلومات افغان حکومت کو فراہم کی ہیں۔تاہم افغان حکومت نے پاکستان مخالف دہشت گردوں کے خلاف ٹھوس اقدامات نہیں کئے۔
غیرقانونی غیر ملکیوں کی وطن واپسی کے مسائل پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں 14 لاکھ افغان مہاجرین مقیم ہیں جن کے پاس قانونی دستاویزات نہیں ہیں۔ ان سب کی بے دخلی وقت کی اہم ضرورت تھی۔افغان حکومت دہشت گردی میں ملوث عناصر ہمارے حوالے کرے۔ امید کرتے ہیں افغان حکومت اپنی سرزمین پر دہشتگردوں کا قلع قمع کرے گی، پاکستان نے لاکھوں افغان مہاجرین کی 4 دہائیوں تک میزبانی کی، الزام تراشی سے پاکستان کے غیور عوام کو ٹھیس پہنچائی گئی۔ رضا کارانہ واپس جانے والوں کی تعداد 2 لاکھ 52 ہزار کے قریب ہے، ہماری کسی سے دشمنی نہیں، ہم اپنی پالیسی پر عملدرآمد کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دہشتگرد اور مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث افراد کا تعلق غیر ملکیوں سے ہے، کسی ملک کا سفیر وزیراعظم پاکستان سے مطالبہ نہیں کرسکتا، ہم نے محدود وسائل میں اقداما ت اٹھائے ہیں، ہم نے یہ فیصلہ اپنے مفاد میں کیا ہے۔ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ جاری رکھیں گے۔