turky-urdu-logo

شام میں نئی صف بندی

تحریر: فیض اللہ خان

بشار الاسد کیخلاف برسر پیکار تنظیموں کو ایران اور روس کے تعاون سے پیچھے دھکیلا گیا تھا یہاں تک کہ وہ ترک سرحد کیساتھ منسلک شامی علاقوں تک محدود ہوگئے تھے خطے کی بدلتی صورتحال کے نتیجے میں وہاں موجود مجموعات دوبارہ فعال ہوئے ہیں اور پیشقدمی کرتے ہوئے کئی دیہات شامی فوج سے چھڑا لئیے ہیں شام اس خطے میں خونی تاریخ کیساتھ کھڑا ہے دو ہزار گیارہ میں عرب بہار کے بعد سے وہاں لاکھوں شامیوں کا قتل عام ہوا عوامی مزاحمت پرامن انداز میں شروع ہوئی تھی جسے بشار الاسد نے طاقت سے وحشیانہ انداز سے کچلا اس دوران ترک سعودی تعاون سے جیش الحر سمیت کئی گروہ سامنے آئے جیش الحر یا فری سیرین آرمی بنیادی طور پہ شامی فوج کے افسران اور شہریوں پہ مشتمل بڑا گروپ تھا جسکے دفاتر یورپ میں بھی قائم ہوئے اور اسی طرح مختلف گروہ بنے جنہیں سعودی عرب یا ترکیہ سمیت بعض عرب ممالک کی حمایت حاصل تھی انہی کے بیچ شیخ اسامہ کی تنظیم نے بھی قدم جمائے اور دیکھتے ہی دیکھتے سب سے طاقتور مجموعہ بن گیا وہاں مجوعے کی سربراہی جولانی کے پاس تھی اور تنظیم کا نام نصرہ تھا انہی ایام میں عراق سے بغدادی خلافت کا اعلان ہوچکا تھا اس سے پہلے تک عراق میں مختلف مجموعات بشمول شیخ اسامہ کی تنظیم کے دولت اسلام میں شامل ہوچکے تھے بغدادی نے جولانی کو اپنے نمائندے کے طور پہ شام میں تعینات کیا تھا مگر جولانی نے شیخ اسامہ کی تنظیم کی ہدایات مانیں بغدادی گروہ نے شامی فوج پہ اتنے حملے نہیں جتنے جولانی سمیت وہاں موجود تمام بشار الاسد مخالف مجموعات پہ کئیے (شیخ اسامہ کی تنظیم کے موجودہ سربراہ نے اپنی تازہ ایک تحریر میں اس طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے فدائی حملے ہمارا بہت بڑا ہتھیار تھے مگر شام و عراق میں کم اہمیت کے اہداف پہ انکے غیر ضروری استعمال نے اسکا خوف کم کردیا) اسی طرح شامی کردوں سے خونریز جنگ لڑی جسمیں بعد ازاں امریکہ بھی کود پڑا اور بغدادی گروہ کو شکست ہوئی

ایران نے بشار الاسد کی مدد کیلئے لبنان میں اپنی زیر اثر جماعت سمیت عراق یہاں تک کہ پاکستان و افغانستان سے کئی نوجوان بھرتی کرکے مختلف گروپ تشکیل دئیے جنہوں نے سنی تنظیموں کیخلاف بھرپور جنگ کی انہی میں سے ایک گروہ اب پاڑہ چنار میں سرگرم ہے جسے حکومت کالعدم قرار دے چکی ہے

حالیہ قدس تنازعے میں شام کا کردار پراسرار اور خاموش تھا ماضی میں شامی حکومت جولان کی پہاڑیوں سے غاصب ریاست کیساتھ چھیڑ چھاڑ کرتی رہی مگر اس بار مکمل خاموشی تھی غاصب ریاست نے ایران اور اسکے زیر اثر لبنانی تنظیم کے متعدد کمانڈرز اور ٹھکانوں کو نشانہ بنایا مگر حیرت انگیز طور پہ شامی فوج یا انکے ریاستی ادارے کم و بیش محفوظ رہے ایسا لگتا ہے کہ شام و غاصب ریاست میں خاموش معاہدہ ہوچکا ہے

اس صورتحال میں حلب اور اطراف کے علاقوں میں موجود مجموعات دوبارہ نکلے ہیں کئی برس پہلے کے مقابلے میں حالات خاصے تبدیل ہیں روس یوکرین جنگ میں بری طرح پھنس چکا ہے ایران دباؤ میں ہے عراق و لبنان میں اسکے زیر اثر گروہ غاصب ریاست کے حملوں کی زد میں ہیں اور انکی قیادت و انفراسٹرکچر نشانہ بن رہے ہیں ایسے میں انکے لئیے شام جاکر بشار الاسد کو بچانا اتنا آسان نہیں پیش نظر رہے کہ بشار الاسد کی فوج شامی عوام اور مجموعات کے آگے بےبس ہوچکی تھی مسلح گروہ دمشق کو باآسانی نشانہ بنارہے تھے کہ ایسے میں روس و ایران کی جنگی صلاحیت اور فضائی طاقت نے جنگ کا پانسہ پلٹ دیا مگر اب معاملہ کافی مختلف ہے اس دوران سعودی ترکی مدد محض زمینی سطح تک رہی فضائی توڑ کیلئے انہوں نے خاموشی اختیار کی

حالیہ عرصے میں ترکی سعودی عرب مصر اور عرب امارات کے شام کیساتھ تعلقات بہت بہتر ہوچکے ہیں یہاں تک کہ محمد بن سلمان نے سعودی عرب کو نہ صرف یمن جنگ سے نکالا بلکہ ایران کیساتھ مراسم بھی بہتری کیطرف لے گئے اس صورتحال میں ترکی سمیت ان ممالک کا اب کیا کردار ہوگا یہ بہت اہم ہے

شامی مجموعات نے کل ہونے والے حملے مشترکہ طور پہ کئیے ہیں بغدادی گروہ بھی اب موجود نہیں یا بہت کمزور سطح پہ ہے

دیکھئیے کہ یہ نئی صورتحال خطے کے حالات پہ کس طرح سے اثر انداز ہوتی ہے

Read Previous

1xbet Официальный Сайт С Лучшими варианта Для Ставо

Read Next

1xbet ᐉ Ставки На Спорт Онлайн ᐉ Букмекерская Контора 1хбет ᐉ 1xbet Co

Leave a Reply