
2019 میں امریکی فوج کے ایک غیر معمولی آپریشن میں مارے جانے والے داعش کے امیر ابوبکر البغدادی دراصل اپنے ایک ساتھی کی جاسوسی کا شکار ہوئے۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے کلاسیفائیڈ معلومات پر مبنی ایک خبر شائع کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ابو ابراہیم الہاشمی القریشی کو امریکی فوج نے 2007 کے اواخر میں گرفتار کیا۔ تفتیش کے دوران داعش کے گرفتار رہنما نے امریکی سی آئی اے کو داعش کے امیر ابوبکر البغدادی کے ٹھکانوں سے متعلق تمام معلومات فراہم کیں اور بعد ازاں امریکی سی آئی اے کے لئے کام بھی کیا۔
ابو ابراہیم الہاشمی نے نہ صرف ابوبکر البغدادی بلکہ ان کے نائب سے متعلق معلومات بھی امریکی سی آئی اے کو فراہم کیں۔
واشنگٹن پوسٹ کا کہنا ہے کہ ابوبکر البغدادی کو مارنے کے لئے امریکی فوج نے جو آپریشن کیا وہ ابو ابراہیم کی درست معلومات کی روشنی میں کیا گیا۔ واضح رہے کہ اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ واشنگٹن کے وہائٹ ہاؤس میں پینٹاگون کے اعلیٰ حکام کے ساتھ اس آپریشن کو براہ راست دیکھ رہے تھے۔ یہ اسی طرز کا آپریشن تھا جو پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں القاعدہ کے امیر اسامہ بن لادن کے لئے کیا گیا تھا۔
ابو ابراہیم نے امریکی سی آئی اے کو داعش کے خفیہ میڈیا ہیڈکوارٹرز سے متعلق بھی معلومات افشا کیں۔
امریکی سی آئی کی ابو ابراہیم سے کی جانے والی تفتیشی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ داعش کے گرفتار رہنما نے ضرورت سے زیادہ تعاون کیا۔ انہوں نے نہ صرف داعش کے دیگر رہنماؤں کے زیر استعمال ٹیلی فون نمبرز فراہم کئے بلکہ ان رہنماؤں کے خاکوں کی تیاری میں بھی امریکی سی آئی اے کی مدد کی۔
ایک موقع پر ابو ابراہیم نے امریکی سی آئی اے سے تعاون ختم کر دیا اور اس بات کا تقاضا کیا کہ مستقبل میں ان کی داعش میں کیا پوزیشن ہو گی۔ امریکی سی آئی اے نے انہیں ابوبکر البغدادی کی جگہ داعش کا نیا امیر بنانے کی پیشکش کی جو انہوں نے بخوشی قبول کی۔