turky-urdu-logo

احتجاج رنگ لے آیا، مینیاپولیس میں نیا پبلک سیفٹی سسٹم لانے کی تیاریاں

امریکی ریاست منی سوٹا کے شہر مینیاپولیس میں پولیس کے ہاتھوں مارے جانے والے سیاہ فام جارج فلائیڈ کے قتل کے خلاف ہونے والے احتجاجی مظاہرے رنگ لے آئے۔ مینیاپولیس کی سٹی کونسل نے احتجاجی مظاہرین کو یقین دلایا ہے کہ جلد ہی شہر کا پولیس ڈپارٹمنٹ بند کر کے ایک نیا پبلک سیفٹی سسٹم لایا جائے گا۔

امریکہ سمیت دنیا بھر میں نسل پرستی کے خلاف احتجاج جاری ہیں۔ واضح رہے دو ہفتے قبل مینیاپولیس کے ایک پولیس اہلکار نے سیاہ فام امریکی شہری جارج فلائیڈ کو زمین پر گرا کر گردن پر گھٹنے کے زور سے گردن کی ہڈی توڑ دی جس سے جارج فلائیڈ موقع پر ہی دم توڑ گیا۔

اس وقت امریکہ میں پولیس کی طرف سے کسی کو بھی زمین پر لٹا کر گھٹنے گردن پر رکھ کر تشدد کرنے کے خلاف مظاہرے جاری ہیں اور مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ پولیس کو اس ظالمانہ تشدد سے روکا جائے۔

سٹی کونسل نے مظاہرین سے کہا ہے کہ پولیس کا موجودہ نظام میں اصلاحات نہیں کی جائیں گی بلکہ پبلک سیفٹی کا ایک نیا نظام متعارف کرایا جائے گا۔ مظاہرین کی ایک بڑی تعداد سٹی کونسل کے گراؤنڈ میں جمع ہوئی جہاں سٹی کونسل کے اراکین نے مظاہرین سے ملاقات کی اور ان سے نیا پبلک سیفٹی سسٹم لانے کا وعدہ کیا۔

اس سے پہلے بھی کئی مرتبہ سول سوسائٹی پولیس رویئے کے خلاف احتجاج کرتی رہی ہے اور پولیس نظام میں اصلاحات پر زور دیتی رہی لیکن اس بار عوام نے مطالبہ کیا ہے کہ پولیس ڈپارٹمنٹ کو ختم کر کے پبلک سیفٹی کا نیا نظام لایا جائے۔

مظاہرین نے سٹی کونسل سے کہا کہ وہ پولیس کے ہاتھوں مزید سیاہ فام افراد کے قتل کا انتظار نہیں کر سکتے۔ پولیس ہر شام سیاہ فام افراد کا شکار کرتی ہے۔ اس ڈپارٹمنٹ کو ختم کر کے نیا نظام لانے کی ضرورت ہے۔ کونسل کے اراکین نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک نئے پبلک سیفٹی نظام پر کچھ کام نہیں کیا گیا ہے تاہم ریاست کی مختلف کمیونٹیز کی مشاورت سے نیا نظام لایا جائے گا۔

Read Previous

کورونا وائرس: یورپ میں لاک ڈاؤن کے باعث 30 لاکھ جانیں بچ گئیں

Read Next

ترکی میں کورونا وائرس سے صحت یاب ہونے والوں کی تعداد 138،000 ہو گئِ ، 900 سے زائد نئے کیسز کی تصدیق

Leave a Reply