ترکی کا سب سے گنجان آباد اور مالیاتی و ثقافتی شہر استنبول کورونا وائرس کے سرخ دائرے سے باہر نہیں آ پا رہا ہے۔ اس وقت شہر میں ہر ایک ہزار افراد میں سے 178 کورونا وائرس کے مریض ہیں جو ایک تشویشناک صورتحال ہے۔
ترک وزارت صحت کے کورونا وائرس سائنٹفک بورڈ کے ممبر سراب شمشیک یاووز نے کہا ہے کہ استنبول میں ابھی کورونا وائرس کا عروج آنا باقی ہے۔ جب تک مثبت کیسز کی تعداد میں کمی نہیں آتی اس وقت تک پابندیاں ختم کرنا دانش مندی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے مختلف شہروں سے پابندیاں ختم کرنا شروع کر دی ہیں جو کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو مزید بڑھا دیں گی۔ ماہرین کہتے ہیں کہ عوام کی سماجی تقریبات میں شرکت، ریسٹورنٹس اور کیفیز کھولنے سے کورونا کیسز کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔ اس وقت ترکی میں کورونا کے مثبت کیسز کی تعداد 20 ہزار یومیہ ہے جبکہ ہر روز 80 افراد جاں بحق ہو رہے ہیں۔ یہ ایک سنگین صورتحال ہے جس کو روکنا بہت ضروری ہے۔
سراب شمشیک نے کہا کہ استنبول میں کیسز تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ مثبت کیسز کی تعداد 10 فیصد کی تشویشناک صورتحال پر پہنچ گئی ہے۔ ہفتہ واری اعداد و شمار بھی سنگین صورتحال کا اشارہ کر رہے ہیں۔ آنے والے دنوں میں مشکلات مزید بڑھ جائیں گی کیونکہ اسپتالوں میں نئے مریضوں کی آمد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اس وقت استنبول میں مثبت کیسز 12 فیصد ہو گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ویکسنیشن سے بہتری آنے کی امید ہے لیکن استنبول کی ایک بڑی آبادی کو ابھی تک ویکسین نہیں لگائی گئی ہے۔
سائنٹفک بورڈ حکومت کو مسلسل تجویز دے رہا ہے کہ عوام کو سماجی دوری اور گھروں میں رہنے کے لئے مجبور کیا جائے۔ باہر گھونے والوں کے لئے ماسک ہر صورت لازمی قرار دیا جائے۔
استنبول کے ایک اسپتال جرا پاشا فیکلٹی آف میدیسن کی پروفیسر سعید گونین نے بتایا کہ اسپتالوں میں مریضوں کی آمد 30 فیصد بڑھ گئی۔ شہر میں خطرے کی گھنٹیاں بجنا شروع ہو گئیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام سمجھ رہے ہیں کہ پابندیوں میں نرمی کا مطلب ہے کہ خطرہ ٹل گیا ہے لیکن ایسا کچھ نہیں ہے۔ یہ بات ٹھیک ہے کہ زیادہ عرصے تک پابندیاں مناسب نہیں ہیں لیکن بند جگہوں پر ماسک کے بغیر رہنا انتہائی خطرناک ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے پہلے ہی خبردار کر دیا تھا کہ 2021 کے شروع میں یورپ میں کورونا وائرس کی تیسری لہر آئے گی جو بہت خطرناک ثابت ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ ترکی اور خاص طور پر استنبول میں کورونا وائرس کی تیسری لہر نے حالات خراب کر دیئے ہیں۔ اس وقت اسپتالوں میں انتہائی تشویشناک مریضوں کی تعداد 22 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔
سائنٹفک ایڈوائزری بورڈ کی ایک اور رکن ڈاکٹر سیما توران نے کہا کہ اگلے 15 دن انتہائی اہم ہیں۔ حکومت کو پابندیاں ختم کرنے سے پہلے حالات کی سنگینی کا ادراک کرنا ہو گا ورنہ صورتحال بے قابو ہو سکتی ہے۔
