ترک پارلیمنٹ نے جمعہ کو گھروں کی خریداری کے لئے بلاسود قرضوں کی منظوری دے دی ہے جس سے توقع ہے کہ ترکی میں رئیل استیٹ بزنس تیزی سے ترقی کرے گا۔
ترکی میں بینکوں کی شرح سود انتہائی بلند سطح پر پہنچ چکی ہے جس کے باعث بینک سے قرض لے کر گھروں کی خریداری ناممکن ہو گئی ہے۔
اس وقت ترکی میں سرکاری شرح سود یعنی ٹرکش سینٹرل بینک کا مقرر کردہ شرح سود 17 فیصد پر پہنچ گئی ہے۔
گذشتہ سال ستمبر سے رئیل اسٹیٹ بزنس مندی کا شکار تھا کیونکہ بینکوں کے بڑھتے ہوئے شرح سود کے باعث گھروں کی خریداری میں نمایاں کمی آ گئی تھی۔
گذشتہ سال جولائی میں بینکوں کے قرضوں سے گھروں کی خریداری کا تناسب 57 فیصد تھا جو اس سال جنوری میں کم ہو کر 15 فیصد رہ گیا۔
گذشتہ مالی سال 2020 میں ترکی میں گھروں کی خرید و فروخت کا حجم 15 لاکھ یونٹ سے تجاوز کر گیا تھا۔
صدر رجب طیب ایردوان بارہا شرح سود میں کمی پر زور دیتے رہے ہیں لیکن مرکزی بینک کا موقف ہے کہ جب تک مہنگائی کی شرح کم نہیں ہوتی شرح سود میں کمی خارج از امکان ہے۔
واضح رہے کہ فروری میں مہنگائی 15.61 فیصد کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی۔ مہنگائی کو قابو کرنے کی تمام حکومتی کوششیں فی الحال کامیاب نہیں ہو رہی ہیں۔
ترکی میں اب کئی لوگ کوآپریتو سسٹم کے تحت گھروں کی خریداری کر رہے ہیں جس میں تین سے چار لوگ مل کر ایک گھر خریدتے ہیں۔ حکومت اب کوآپریٹو سسٹم کو قانونی درجہ دینے پر بھی غور کر رہی ہے۔
