جدید ترکیہ کا فکری معمار

تحریر : آصف لقمان قاضی
ترکیہ میں ڈاکٹر نجم الدین اربکان رحمہ اللہ کی قائم کردہ فکری تحریک "ملی گوروش” (ھماری اصطلاح میں "اسلامی تحریک”) اگرچہ اس وقت مختلف سیاسی جماعتوں میں منقسم ھے، لیکن کل کے انتخابات کے نتیجے میں ان سب جماعتوں کی اس وقت پارلیمنٹ میں نمائندگی آ چکی ھے۔
ان میں سب سے بڑی اور عوامی جماعت صدر رجب طیب ایردوان کی جماعت "جسٹس اینڈ ڈیویلپمنٹ پارٹی” یا اس کا مخفف "اک پارٹی” ھے، جس نے ان انتخابات میں 267 نشستیں حاصل کی ھیں۔
اس کے ساتھ اربکان صاحب کے صاحبزادے ڈاکٹرفاتح اربکان کی جماعت "نیو رفاہ پارٹی” بھی ایردوان صاحب کے ساتھ اتحاد میں شامل ھے اور اس جماعت نے 5 نشستیں حاصل کی ھیں۔ ملی گوروش کی فکری تحریک کے وابستگان کی دو مزید جماعتیں جناب تمل کرم اللہ اوغلو کی جماعت "سعادت پارٹی” اور سابق وزیر اعظم جناب داود اوغلو کی جماعت "گیلیجک پارٹی” یعنی مستقبل پارٹی ھیں، جو اس وقت اپوزیشن اتحاد کا حصہ ھیں۔
سعادت پارٹی کے 10 امیدواران اور گیلیجک پارٹی کے بھی 10 امیدواران پارلیمنٹ میں منتخب ھوئے ھیں۔ اس طرح اسلامی تحریک کے وابستگان میں جسٹس اینڈ ڈیویلپمنٹ پارٹی کے 267 کے علاوہ 25 دیگر پارٹیوں کے ارکان بھی شامل ھیں۔ ان تمام جماعتوں کی سیاسی فکر اخوان المسلمون اور جماعت اسلامی کی فکر کے ساتھ ھم آھنگ ھے۔ آپس کے سیاسی اختلاف کے باوجود یہ تمام ارکان پارلیمنٹ دین کے ساتھ اپنی وا بستگی میں یکساں ھیں، اگرچہ حکمت عملی جدا جدا ھے۔
ایک بات جس کے بارے میں عالم مغرب گزشتہ کئ دھائیوں سے تشویش میں تھا کہ اسلام خفیہ طریقے سے رینگتا ھوا ترک معاشرے میں سرایت کر رھا ھے، ان کو نوید ھو کہ اسلام رینگتے ھوئےبھی ایک بار پھر نہ صرف یہ کہ ترک پارلیمنٹ میں پہنچ چکا ھے بلکہ عنقریب ایک مضبوط حکومت بھی قائم کرنے لگا ھےانشاءاللہ۔ ھم ڈاکٹر نجم الدین اربکان رحمہ اللہ کو بجا طور سے جدید ترکیہ کا فکری معمار کہہ سکتے ھیں۔
ومكروا ومكرالله. والله خيرالماكرين.

Alkhidmat

Read Previous

فاتح اربکان نے ملک بھر سے 15 لاکھ سے زائد ووٹ سمیٹے، 5 سیٹیں بھی جیت لیں

Read Next

صدارتی انتخابات دوسرے راؤنڈ تک پہنچ چکے ہیں، ترجمان ریپبلکین پیپلز پارٹی

Leave a Reply