
15 اگست بروز اتوار پاک ۔ ترک دوستی کو لیکر ایک اور اہم سنگ میل عبور ہوگیاہے۔ ترک صدر رجب طیب اردگان اور صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے استنبول شپ یارڈ میں ترکی کی جانب سے پاک نیوی کے لیے تیار کردہ پہلی ملجم کوروٹ کو لانچ کیا۔
پاکستان اور ترکی کے درمیان پانچ جولائی 2018 کو طے پانیوالے معاہدے کے تحت پاک نیوی کے لیے آڈر کی جانیوالی چار ملجم کوروٹس کے سلسلے کی پہلی شپ لانچ کیے جانے، اس شپ کے تمام تر ویپنز اس پراجیکٹ کی ٹائم لائن کو تفصیلا اس آرٹیکل میں ڈسکس کیا جائیگا۔
پاک ۔ ترک ملجم پراجیکٹ
پاک نیوی کے لیے آڈر کی جانیوالی ملجم کوروٹس میں سے دو پاکستان اور دو ترکی میں تیار ہونا ہیں۔ اسوقت دو شپس پاکستان اور دو ترکی میں تیارہورہی ہیں۔ اس پراجیکٹ کے بارے میں ایک اور خاص بات یہ ہے۔ کہ پاکستانی انجنیئر ز ان بحری جہاز کی تیاری کے دوران آن جاب تربیت حاصل کرکےچوتھی شپ کی کنسٹرکشن تک ترکی کے تعاون سے نئی شپ کو ڈیزائن اور ڈویلپ کرنیکے قابل ہوجائیں گے۔ اسکے بعد پاکستان جناح کلاس کے نام سے مقامی سطح پر فریگیٹ کو ڈیزائن اور ڈویلپ کریگا۔
اطلاعات کے مطابق، جناح کلاس فریگیٹ کا ماڈل سترہ اگست سے ترکی میں شروع ہونیوالی بین الاقوامی دفاعی نمائش میں شو کیس کیا جائے گا۔
بنیادی خصوصیات
پاک نیوی کے لیے تیار ترکی کی جانب سے تیار کی جانیوالی ملجم کوروٹس جسکو اب غالبا بابر کلاس فریگیٹ کہا جائیگا، 2926 ٹن ڈسپلیسمنٹ رکھتی ہیں۔ جو ترکی کی 2400ٹن اڈا کلاس کوروٹس سے زائد اور تین ہزار ٹن اسطیف کلاس فریگیٹ سے تھوڑی سی کم ہے۔ پاک نیوی کی بابر کلاس شپ ایک سو آٹھ میٹر لمبی ہے یہ 93 بحریہ کے جوانوں کو اکاموڈیٹ کرسکتی ہے۔یہ شپ 15 دن سمندر میں رہ کر اپنے اپریشنز سرانجام دے سکتی ہے۔ اس شپ کی رینج 3500 ناٹیکل مائلز اور سپیڈ 31 ناٹس ہوگی۔
بابر کلاس ایئر ڈیفنس
بابر کلاس شپ کے اگر ویپنز کی بات کریں تو اس پر اب پہلے پلین کیے جانیوالے 16 سیلز کے ورٹیکل لانچ سسٹم کی جگہ مختلف ٹائپ کو 16 سیلز ورٹیکل لانچ سسٹم نصب کیا جائیگا جس سے یورپیئن کنسورشیئم ایم بی ڈی اے کا تیار کردہ البیٹراس نیکسٹ جنریشن میزائل فائر کیا جاسکے گا۔ البٹراس سافٹ ورٹیکل لانچ سسٹم استعمال کرتا ہے۔ اس میزائل کو کنستر سے ایجکٹ کرنیکے لیے کولڈ گیس جنریٹر کا استعمال کیا جاتا ہے۔
اس سے پہلے چائنیز ساختہ ایچ کیو 16 سرفیس ٹو ایئر میزائل کے انسٹال کیے جانیکا منصوبہ تھا جس کے بیس ورژن کی رینج 42 کلومیٹر اور بی ورژن کی رینج 70 کلومیٹر ہے۔ لیکن البیٹراس کی رینج پنتالیس کلومیٹر سے زائد اور اس میں ایکٹیو سیکر کی بدولت پاک نیوی کی بابر کلاس شپس ایک وقت میں زیادہ اہداف کو انگیچ کرسکے گی، جو سیمی ایکٹیو ریڈار گائیڈڈ ایچ کیو 16 سے ممکن نہیں تھا۔
سیلف ڈیفنس اور اینٹی شپ ویپنز
دیگر ویپزن میں اٹالین ساختہ اوٹو ملیرا 76 ملی میٹر سپر ریپڈ گن نصب ہوگی، یہ گن 120 راونڈز پر منٹ فائر کرسکتی ہے۔ ایسلسان کے تیار کردہ دو پچیس ملی میٹر سٹاپ ریموٹ کنٹرول سٹیبلائزڈ نیول گنز اور ایسلسان کی ہی تیارکردہ گوکدنیز کلوز ان ویپن سسٹم نصب ہوگی۔ یاد رہے کہ یہ ویپنز شپ کے سیلف ڈیفنس کے لیے شپ پر حملہ آورسی سکمنگ میزائلز اور راکٹس کو انٹرسپٹ کرنیکے علاوہ لو فلائنگ اوبجیکٹس کو شارٹ رینج میں انٹرسپٹ کرنیکے لیے استعمال ہوتے ہیں۔
بابر کلاس شپ پر چھ حربہ اینٹی شپ اور لینڈ اٹیک صلاحیت رکھنے ولا کروز میزائل نصب ہوگا، اس میزائل کی رینج 450 سے سات سو کلومیٹر ہے۔ البتہ ایک اور انڈر ڈویپلمنٹ میزائل بھی دیکھنے کو مل سکتا ہے۔ جسکی مزید تفصیلات دستیاب نہیں۔
دیگر سینسرز اور ریڈار
دیگر سسٹمز اور سنسرز میں ہیولسان کا ایڈونٹ کمبیٹ مینجمنٹ سسٹم، ایسلسان کا سمارٹ۔ ایس MK2تھری ڈی نیول سرچ ریڈار، اس ریڈار کی رینج 250کلومیٹر اور یہ تھری ڈی ایئر ٹارگٹس ڈیٹکشن اور ٹریکنگ ، ٹو ڈی سرفیس ٹارگٹ ڈیٹکشن اور ٹریکنگ، ٹارگٹس کی کلاسفیکشن کے ساتھ ساتھ جیمرز کی ڈیٹیکشن اور ٹریکنگ کرسکتا ہے۔اسکے علاوہ الپر نیوگیشن اور لو پروبیبلٹی آف انٹرسپٹ ریڈار جو بنیادی طور پر سطح سمندر پر اہداف کی شناخت کے لیے استعمال ہوتا ہے ،وہ بھی اس شپ پر نصب ہوگا، اسکو ترک کمپنی ایسلسان نے تیارکیا ہے۔اسکی رینج 36 ناٹیکل مائلز ہے۔ اسکو خاص طور پر دوران جنگ اپنی شناخت ظاہر کیے بغیر دشمن کی ویسلز کو ڈیٹکٹ کرنیکے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ ، ہائزز ٹارپیڈو کاونٹر میئر سسٹم اسکے سیلف ڈیفنس کے لیے استعمال ہوگا، یہ سسٹم چھ مختلف ٹارگٹس کی ٹریکنگ کرسکتا ہے۔ اور ایسلسان کےہی تیار کردہ الیکٹرانک سپورٹ اور الیکٹرانک کاونٹر میئر دیکھنے کو ملیں گے۔ جبکہ ریڈار الیکٹرانک اٹیک سسٹم بھی اس شپ کے الیکٹرانک وارفیئر نظام کا حصہ ہونگے۔
شیڈول
مختلف سورسز کے مطابق پہلی شپ 2023 میں پاک نیوی میں کمشنڈکی جائیگی، جبکہ باقی تینوں شپس ایک دوسرے سے چھ ماہ کے گیپ میں پاکستان نیوی کے فلیٹ میں شامل ہونگی، یوں چوتھی اور آخری شپ 2025 میں پاک نیوی کے حوالے ہوگی۔
یاد رہے کہ اسوقت پاک نیوی کی اگسٹاکلاس سب میرینز بھی ترکی میں مڈلائف اپ گریڈ پروگرام سے گزر رہی ہیں جن میں ایک پہلے ہی پاک نیوی کو 2020 میں حوالے کردی گئی تھی ۔ جبکہ دیگر کے بارے میں معلومات دستیاب نہیں، البتہ اس ماڈرنائزیشن پلان کے تحت دیگر دو سب میرینز ایک سال کے گیپ سے پاک نیوی کو ڈلیور کی جانا تھیں۔ ان سب میرین پر ماڈرنائزیشن سے متعلق 350 ملین ڈالر کانٹریکٹ ترک کمپنی ایس ٹی ایم کے ساتھ 2016 میں طے پایا تھا۔ اس مڈلائف اپ گریڈ پروگرام میں اس سب میرین کا مکمل سونار سوئیٹ ، پیری سکوپ سسٹمز، کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم ، ریڈار اور الیکٹرانک سپورٹ سسٹم رپلیس کیا جانا تھا۔