فرانس کی حکومت نے 76 مساجد کی تلاشی لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ فرانسیسی وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ علیحدگی پسندوں کے عزائم سے متعلق معلومات کے لئے ان مساجد کی تلاشی لی جائے گی۔
اس وقت فرانس میں مجموعی طور پر مسلمانوں کی 76 مساجد ہیں جس میں سے 16 پیرس جبکہ 60 ملک کے دیگر علاقوں میں ہیں۔
وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ کچھ مساجد کو بند کرنا پڑے گا کیونکہ یہاں سے علیحدگی پسندوں سے متعلق شواہد ملے ہیں۔
فرانسیسی وزیر داخلہ جیرالڈ درمانین نے کہا ہے کہ 18 مساجد ایسی ہیں جن کی فوری تلاشی اور ان کے خلاف اقدامات کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
فرانسیسی اخبار لی فگارو کے مطابق وزارت داخلہ نے ملک کے تمام گورنرز کو اپنے علاقوں کی مساجد کی تلاشی لینے کے احکامات جاری کر دیئے ہیں۔
فرانس میں ایک اسکول ٹیچر کے قتل کے بعد مسلمانوں کی مختلف تنظیموں اور مساجد کے خلاف آپریشن تیز ہو گئے ہیں۔
موجودہ فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون کی تین سالہ حکومت میں اب تک 43 مساجد بند کی جا چکی ہیں۔
اس وقت یورپ میں فرانس میں سب سے زیادہ مسلمان آباد ہیں اور کیھتولک عیسائیت کے بعد اسلام فرانس کا دوسرا بڑا مذہب ہے۔
اکتوبر میں فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں اب تک چار افراد کو چاقووں سے وار کر کے قتل کیا جا چکا ہے۔ ان میں ایک اسکول ٹیچر بھی شامل ہے جس نے اپنی کلاس میں بچوں کو توہین رسالت پر مبنی خاکے دکھائے تھے۔ اسی کلاس کے ایک مسلمان طالب علم نے استاد کو چھریوں کے وار سے قتل کر دیا تھا۔
اس وقت فرانس میں اسلام دشمنی تیزی سے بڑھ رہی ہے اور فرانسیسی صدر میکرون کے بیانات جلتی پر تیل کا کام کر رہے ہیں۔