وزیر خارجہ کی سویڈن واقعہ اور آذربائیجان سفارتخانے حملےکی مذمت

چاوش اوغلو نے استنبول میں ترک یوتھ فاؤنڈیشن کے "ینگ ڈپلومیٹس اکیڈمی” منصوبے کے دائرہ کار میں "کاروباری اور انسانی خارجہ پالیسی” پروگرام میں شرکت کی اور شرکا سے خطاب کیا۔ انہوں نے سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ قرآنِ کریم کی بے حرمتی کو آزادیِ اظہار رائے کہنے والوں کو صرف دوغلے قرار دیا جائے تو یہ کافی نہیں ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ دنیا دیکھ رہی ہے کہ مغربی ممالک سویڈن، ہالینڈ، ڈنمارک میں کیا ہو رہا ہے۔ ان گھناؤنی حرکتوں کو آزادی اظہار کے دائرہ کار میں سمجھنا پاگل پن ہے۔ جب بات دوسرے عقائد کی ہوتی ہے تو اسے جرم قرار دیا جاتا ہے، لیکن جب ہمارے دین اسلام اور ہماری مقدس کتاب قرآن کی بے حرمتی کی جاتی ہے تو اسے آزادی اظہار کہا جاتا ہے۔ یہ غیر اخلاقی اور قابل نفرت ہے۔ اسے دوہرا معیار قرار دینا اس گھناونی حرکت کے لیے ناکافی ہے۔
انہوں نے گزشتہ روز تہران میں آذربائیجان سفارت خانے میں حملے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہمیشہ کہتے آئے ہیں، ہماری جان آذربائیجان کبھی بھی کسی بھی جگہ تنہا نہیں ہے۔
گزشتہ دنوں آذربائیجان کے سفارت خانے پر دہشت گرد حملے کی مذمت کرتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پیرس میں 2 بار حملہ ہوا، اسی طرح لبنان میں ایک حملہ ہوا تھا۔ یہ سب وہاں پر موجود انتہا پسند آرمینیوں کی وجہ سے ہوا ہے۔ اس کے بعد لندن میں ایک ریڈیکل گروپ آذربائیجانی سفارتخانے میں گھس گیا تھا اور اب ایران میں سفارتخانے پر دہشت گرد حملہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا ایران اور آذربائیجان کے درمیان مخلصانہ تعاون ہونا چاہیے۔
"ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم اپنے پڑوسی ملک ایران سے توقع کرتے ہیں اس واقعے کی بھرپور تفتیش کی جائے کہ اس دہشت گرد حملے کے پیچھے کون ہے، اور حملے کی وجہ کیا تھی اور ان تمام معاملات پر آذربائیجان کے ساتھ معلومات کا تبادلہ کیا جائے، ہم اس بات کو اہمیت دیتے ہیں۔ دوسری طرف، یقیناً دہشت گرد حملے کرنے والے اور اگر اس کے پیچھے دیگر لوگ کارفرما ہیں تو انہیں عدالت کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔

Read Previous

ترکیہ نے 20 برس میں ترقی کی نئی منزلوں کو طے کیا ہے، صدر ایردوان

Read Next

انقرہ یونیورسٹی میں اردو پوئمز فیسٹیول کا انعقاد

Leave a Reply