turky-urdu-logo

یورپ:ترک شہریوں نے صدارتی انتخابات کے لیے ووٹ ڈالنا شروع کر دیا

یورپین ممالک میں  مقیم ترک شہریوں نے 28 مئی کو ہونے والے ترکیہ کے صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لیے ہفتے کے روز ملک کے غیر ملکی مشنز اور کسٹم گیٹس پر ووٹ ڈالنا شروع کر دیاہے۔

اسپین میں ترک شہریوں نے میڈرڈ اور بارسلونا میں ترک سفارتی مشنز کے پولنگ سٹیشنوں پر ووٹ ڈالنا شروع کر دیا۔ اتوار کو ملک میں پولنگ اسٹیشن بند رہیں گے۔

جرمنی میں پولنگ اسٹیشن بدھ تک مقامی وقت کے مطابق صبح 8 بجے سے رات 10 بجے کے درمیان کھلے رہیں گے۔

آچن اور ریجنزبرگ میں ووٹنگ صبح 9 بجے شروع ہوئی اور شام 6 بجے تک جاری رہے گی۔

ہفتہ سے اتوار تک ہالینڈ میں ترک شہریوں نے بھی ایمسٹرڈیم، ہیگ اور ڈیوینٹر میں مقامی وقت کے مطابق صبح 8 بجے سے دوسرے مرحلے کے لیے ووٹ ڈالنا شروع کر دیا ہے۔ان شہروں میں ووٹنگ صبح 8 بجے سے رات 10 بجے تک ہوگی۔

فرانس میں: پیرس، مارسیلی، اسٹراسبرگ، لیون، نانٹیس، اور بورڈو میں مقامی وقت کے مطابق صبح 8 بجے سے ووٹروں نے صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لیے ووٹ ڈالنا شروع کر دیا ہے۔ ان شہروں میں ووٹنگ صبح 8 بجے سے رات 10 بجے کے درمیان ہوگی۔

یونان میں بھی ووٹنگ شروع ہو گئی ہے اور بدھ تک ہر روز صبح 8 بجے سے رات 10 بجے تک جاری رہے گی۔ سویڈن، سوئٹزرلینڈ، فن لینڈ اور بیلجیئم کے اوورسیز ووٹرز نے بھی پولنگ کی طرف جانا شروع کیا۔ اسٹاک ہوم میں پولنگ صبح 8 بجے شروع ہوئی اور رات 10 بجے بند ہوئی۔ 

سوئٹزرلینڈ میں، ترک شہری برن میں سفارت خانے اور زیورخ اور جنیوا کے قونصل خانوں میں صبح 8 بجے سے رات 10 بجے تک ووٹ ڈال سکیں گے۔

اس کے علاوہ، بیلجیئم میں تقریباً 1 لاکھ 53 ہزار  رجسٹرڈ ووٹرز صبح 8 بجے سے 10 بجے تک اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔ 

پولینڈ اور رومانیہ میں ووٹنگ ایک ہی گھنٹوں کے درمیان ہوگی۔

لتھوانیا میں، 795 اہل ووٹرز نے بھی ولنیئس میں ترک سفارت خانے کے پولنگ اسٹیشنوں پر آنا شروع کر دیا ہے۔ ووٹنگ اتوار کو رات 10 بجے ختم ہوگی۔

 آئرلینڈ میں ترک شہریوں نے بھی ہفتے کے روز انتخابات کے لیے ووٹ ڈالنا شروع کر دیا۔

دارالحکومت ڈبلن میں سفارت خانے میں پولنگ بوتھ بنائے گئے ہیں اور ووٹنگ 22 مئی تک صبح 8 بجے سے رات 10 بجے تک جاری رہے گی۔ 

Read Previous

ترک ہائی الیکشن کمیشن نے انتخابات کے حتمی نتائج کا اعلان کر دیا

Read Next

صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے پر اردوگان مخالفین کو مہم چلانے میں دشواری

Leave a Reply