
صدر ایردوان نے کونسل آف اسٹیٹ کے تربیتی مرکز کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ترکیہ دہشت گردی کے خلاف دوست ممالک سے ٹھوس اقدامات کی توقع رکھتا ہے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر ایردوان کا کہنا تھا کہ ہمارے دوست ممالک کو اس بات کا علم ہونا چاہیے کہ ہمیں تسلی دینے والے اور دہشت گردی کی مذمت کرنے والے بیانات ہمارے زخموں پر مرہم نہیں رکھتے۔
صدر ایردوان کا کہنا تھا کہ ترکیہ نے دہشت گردی کے ہاتھوں اپنے ہزاروں لوگوں کو کھویا ہے ہم ان خونخوار قاتلوں کو ہر گز معاف نہیں کریں گے۔
صدر ایردوان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے شہریوں کی آزادی اور انکا بہترین مستقبل ہماری ذمہ داری ہے اور اسکے لیے بغاوت کے دور کے آئین کو تبدیل کرکے ملک کی فلاح کے لیے قائم کیے جانے والے آئین کی اشد ضرورت ہے۔
انکا کہنا تھا کہ 27 مئی 1960 کی بغاوت نے ترکیہ کے پیروں میں جو بیڑیاں ڈالی تھیں ان کو توڑ دینے کا اب وقت آگیا ہے۔
صدر ایردوان نے موجودہ مہینے کی تاریخی اہمیت اور 29 اکتوبر کو ترکیہ کے آنے والے صد سالہ جشن کو محض یادگاری کے بجائے نئے اصلاحات لانے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
انہوں نے ایک سویلین آئین کی بالا دستی پر زور دیا، جس کا مقصد ترکیہ کو بغاوت کے بعد کی آئینی رکاوٹوں سے آزاد کرانا ہے۔
صدر نے شہریوں کے حقوق اور مستقبل کے لیے جمہوری وژن پر زور دیتے ہوئے ایک مضبوط، متحد ترکیہ کے مقصد کو اجاگر کیا۔