
طالبان کا کہنا ہے کہ 16 اپریل سے استنبول میں شروع ہونے والے امن مذاکرات میں فی الحال شرکت کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ طالبان شوریٰ ابھی ان تفصیلات کا جائزہ لے رہی ہے جو امریکہ نے فراہم کی ہیں۔
طالبان کے ترجمان محمد نعیم نے کہا ہے کہ ابھی امن مذاکرات میں شرکت کے لئے کمیٹی کے ارکان کا تعین نہیں ہو سکا ہے۔ طالبان ان مذاکرات کی تفصیلات کا جائزہ لے رہے ہیں جو امریکہ نے انہیں فراہم کی ہیں۔ ترجمان کے مطابق مذاکرات میں شامل ہونے سے متعلق حتمی فیصلے کا اعلان جلد کر دیا جائے گا۔
سابق طالبان کمانڈر سعید اکبر آغا نے کہا ہے کہ جب تک امریکہ معاہدے کے مطابق افغانستان سے اپنی فوج کو نہیں نکالے گا اس وقت تک افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات آگے نہیں بڑھ سکتے۔
انہوں نے کہا کہ ترکی میں ہونے والے افغان حکومت اور طالبان مذاکرات کا اس وقت تک کوئی فائدہ نہیں ہو گا جب تک امریکہ دوحہ معاہدے کے تحت اپنی فوجیں افغانستان سے نہیں نکالے گا۔
ادھر افغانستان کے لئے امریکہ کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کابل کے چار روزہ دورے کے بعد واشنگٹن واپس پہنچ گئے ہیں۔ اپنے دورے میں انہوں نے افغان صدر اشرف غنی، افغان حکومت کی طالبان سے مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ عبداللہ عبداللہ سمیت کئی افغان سیاسی رہنماؤں سے ملاقات کی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکہ نے افغان حکومت کے ساتھ استنبول میں ہونے والے مذاکرات کے ایجنڈے کی تفصیلات شیئر کی ہیں تاہم طالبان کا کہنا ہے کہ ابھی امریکہ نے بہت سی تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا ہے۔
افغانستان کی انٹلی جنس ایجنسی کے سابق سربراہ رحمت اللہ نبیل نے کہا ہے کہ امریکہ کے دو واضح پیغاما ت ہیں۔ ایک یہ کہ فریقین بات چیت کی تفصیلات طے کر لیں اور دوسرا یہ کہ مذاکرات کے ایجنڈے پر طالبان کو بھی اعتماد میں لیاجائے۔