غازی انتپ سمیت زلزلہ زدہ علاقوں سے ملبے تلے پھنسے افراد کا زندہ نکلنا کسی معجزے سے کم نہیں ہے۔ گزشتہ رات غازی انتپ کی تباہ حال عمارت سے تقریباً 155 گھنٹے بعد 9 سالہ بچے کو زندہ نکال لیا گیا ۔ بچے کو اسٹریچر کے ذریعے ریسکیو اہلکاروں نے باہر نکالا ۔ بچے نے ریسکیو اہلکاروں کو دیکھتے ہی مختلف فرمائشیں کیں۔
ملبے سے زندہ نکلنے کے بعد بچے نے بظاہر اسٹریچر پر لیٹے ہوئے ہی ریسکیو اہلکاروں سے درخواست کی کہ میرے لیے اسٹرابیری والی آئسکریم لے کر آئیں،اس کے علاوہ اس نے 5 گیلن پانی لانے کی بھی فرمائش کی۔
جب ریسکیو اہلکاروں نے بچے سے پوچھا کہ کیا تم اتنا سارا پانی پی لو گے ؟ تو اس نے جواب دیا کہ جی ہاں پی لوں گا کیونکہ میں بہت دن سے پیاسا ہوں ۔ساتھ ہی اس نے سوال بھی کیا کہ میں کتنے دن تک ملبے تلے رہا؟
قہرامان ماراش میں 183 گھنٹوں بعد 10 سالہ بچی اور حاطائے میں 182 گھنٹے بعد 12 سالہ بچے اور 10 ماہ کے کمسن بچے کو 139 گھنٹے بعد ملبے سے زندہ نکال لیا گیا۔اور طبی امداد کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا
اس سے قبل ایک نوزائیدہ اور اس کی والدہ کو 4 دن تک ملبے کے نیچے پھنسے رہنے کے بعد زندہ نکالا گیا تھا۔
ریسکیو ٹیموں نے 12 سالہ بچے کو ملبے سے زندہ نکالا تو وہاں موجود افراد نے تالیاں بجائیں اور اللہ اکبر کے نعرے لگائے۔
