
فلسطینی مزاحمت کا 1 سال مکمل ہونے پر پاکستان میں "فلسطین سے اظہارِ یکجہتی کا دِن ” منایا گیا۔ ملک بھر میں فلسطین سے اظہارِ یکجہتی کے لیے پر امن جلسوں اور ریلیوں کا اہتمام کیا گیا۔ حکومتِ پاکستان کی جانب سے ایوانِ صدر میں تمام سیاسی جماعتوں کی کانفرنس کا انعقاد بھی کروایا گیا۔ ایوانِ صدر میں ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس میں وزیرِ اعظم پاکستان، صدر پاکستان، اور تمام سیاسی جماعتوں کے سربراہان نے شرکت کی۔ آل پارٹیز کانفرنس میں شرکاء کی جانب سے اسرائیل کی جارحیت کی مذمت کی گئی۔
وزیرِ اعظم پاکستان شہباز شریف نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ” جب سوڈان کو تقسیم کرنے کی بات ہوتی ہے یا کوئی اور مسئلہ درپیش ہوتا ہے تو تمام عالمی قوتیں مِل کر اُسے حل کرتی ہیں، فلسطین کا مسئلہ اِتنی دیر سے حل نہیں ہوا، اسرائیل نے 1 سال میں 42 ہزار لوگ قتل کر دیے ہیں، فلسطین کا مسئلہ حل کیوں نہیں ہوا؟ کیا مسلمانوں کا خون اِتنا سستا ہے؟” ۔ صدر پاکستان آصف علی زرداری نے اپنی تقریر میں مسئلہ فلسطین کی طرف توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ ” 1 سال میں غزہ کا تعلیمی نظام، نظامِ صحت، انفرا سٹرکچر تباہ ہو گیا، 40 ہزار سے زائد لوگ شہید ہو گئے، اقوامِ عالم اب کِس چیز کا انتظار کر رہی ہیں۔”
آل پارٹیز کانفرنس میں امیر جماعت اسلامی پاکستان اور صدر جمیعت علمائے اِسلام نے "دو ریاستی حل” کی مخالفت کی اور کہا کہ پاکستان کا فلسطین کے بارے مؤقف وہی ہونا چاہیے جو قائد اعظمؒ کا تھا۔