صدر رجیب طیب ایردوان نے مغربی ازمیر صوبے میں مشق کے دوران فوج سے خطاب میں کہا ہماری مشق امن کی حمایت کے آپریشن پر مبنی عمومی منظر نامے کے ساتھ کی جاتی ہے۔ پہلی بار 33 نئے سسٹمز کا تجربہ کیا جائے گا۔

صدر ایردوان نے بڑھتی ہوئی دفاعی صنعت کے بارے میں بتایا کہ گزشتہ سال ہم نے 185 ممالک کو 230 اقسام کی مصنوعات بھیج کر دفاعی برآمدات 5.5 بلین ڈالر تک پہنچائی اور ہم نے 10.24 بلین ڈالر کے نئے معاہدوں پر دستخط کئے۔
انہوں نے کہا کہ ہم کسی ملک کے خلاف کوئی دشمنی یا تعصب نہیں رکھتے۔ ہمیں کسی کی زمین یا خود مختاری کے حقوق میں کوئی دلچسپی نہیں ہے، صدر نے شام اور عراق کے شمال میں PKK دہشت گرد گروہ کی موجودگی پر بھی بات کی ، انہوں نے کہا کہ ترکیہ کبھی بھی (PKK) علیحدگی پسند تنظیم کو شام اور عراق کے شمال میں، اپنی جنوبی سرحدوں سے باہر ایک دہشت گرد ریاست قائم کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔

غزہ میں اسرائیل کی جاری جارحیت کا تذکرہ کرتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ رفح میں گزشتہ اتوار کو ایک پناہ گزین کیمپ پر حملہ کیا گیا جس میں کم از کم 45 افراد شہید ہوئے، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے تھے۔ یہ انسانیت کا خاتمہ تھا، اس طرح کی بربریت کا کوئی جواز نہیں ہے۔
صدر ایردوان کا مزید کہنا تھا کہ 36,000 لوگوں کا قتل، 80,000 سے زیادہ بے گناہ شہریوں کو زخمی کرنا، اور کھانے کے لیے قطار میں کھڑے شہریوں پر گولہ باری کرنا جنگ نہیں ہے، یہ نسل کشی ہے۔
