عبد المجید زندہانی یمن کی اسلامی تحریک الاصلاح کے بانی تھے انہوں نے جامعہ الایمان کی بنیاد بھی رکھی ۔ وہ استنبول میں جلا وطنی کی زندگی گزار رہے تھے ۔ زندہانی 82 برس کی عمر میں 22 اپریل کو انتقال کرگئے۔ وہ اپنی علمی خدمات پر عالم عرب میں انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے۔
اتحاد العماء کے صدر ملا انور کیسلان نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر زندہانی کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ گہرے دکھ کی بات ہے کہ ہمیں اپنے عہد کے ممتاز عالم شیخ عبدالمجید زندہانی کی وفات کا علم ہوا ہم اہل خانہ اور ساتھی علماء کے ساتھ پوری امت مسلمہ سے تعزیت کرتے ہیں۔ اللّٰہ ان پر اپنی رحمت نازل کرے اور جنت میں جگہ دے ۔

زندہانی یمن میں دہشت گردی اور عام شہریوں کے قتل کے سخت ناقد رہے ہیں اور امریکی پالیسیوں کے خلاف کھلم کھلا کہتے تھے کہ یمن پر حملہ کسی بھی فوج کے خلاف جہاد کو دفاع اور اپنا حق کہتے تھے۔ امریکہ نے القاعدہ کے ساتھ باالوسطہ وابستگی کی وجہ سے ان پر خصوصی طور پر عالمی دہشت گرد کا لیبل لگایا تھا اور 2020 میں زندہانی سعودیہ عرب سے ترکیہ چلے گئے تھے۔
یمن میں اخوان المسلمین کے رہنما سجھے جانے والے زندہانی اپنی وفات کے وقت ترکیہ میں جلا وطنی کے زندگی گزار رہے تھے۔
شیخ زندہانی کا نقصان مسلم علمی برادری کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے اور انہیں مسلم اسکالرز کی بین الاقوامی یونین میں ان کی خدمات کے لیے یاد رکھا جائے گا ۔۔
