turky-urdu-logo

جمہوریہ ترکیہ کے بانی کمال اتاترک کے 85 سالگرہ

جمہوریہ ترکیہ کے بانی کمال اتاترک کے 85 سالگرہ۔

جمہوریہ ترکیہ کے بانی اورناقابل فراموش رہنما مصطفیٰ کمال اتاترک تاریخ میں نہ صرف ترک قوم کی جنگ آزادی کی کامیابی کے ساتھ قیادت کرنے والے کمانڈر کے طور پر بلکہ زمینی انقلابات کے ساتھ ایک سیاستدان کے طور پر بھی  جانے جاتے ہیں۔

اتاترک 1881 میں یونانی شہر تھیسالونیکی میں پیدا ہوئے، جو اس دور میں سلطنت عثمانیہ کا حصہ تھا۔

مصطفی کمال اتا ترک  نے اپنی فوجی تعلیم 1893 میں شروع کی جب وہ تھیسالونیکی کے ایک فوجی اسکول میں داخل ہوئے۔

فوجی مہارت کے ساتھ ساتھ اتاترک نے فرانسیسی زبان بھی سیکھی۔

انہوں نے استنبول کے ملٹری اسکول میں اپنی ابتدائی تعلیم حاصل کی اور 1902 میں لیفٹیننٹ کے طور پر گریجویشن کیا۔ اپنی غیر معمولی مہارت کے ساتھ، اتاترک نے تیزی سے فوجی صفوں  میں جگہ بنائی اور1905 میں اسٹاف کیپٹن بن کر سامنے ابھرے۔

سال 1911 اتاترک کی زندگی کا ایک اہم موڑ تھا جب انہوں نے طرابلس میں اطالویوں کا مقابلہ کیا اور فوجی میدان میں اپنی مہارت کا ثبوت دیتے ہوئے فیصلہ کن فتح حاصل کی۔

انہوں نے 1912 میں بلقان جنگوں کے آغاز کے بعد اپنی شاندار خدمات سے اپنی قوم کی توجہ مبذول کروائی۔

ایک میجر کے طور پر انہوں نے ڈیمیٹوکا اور ایدرنے صوبوں پر دوبارہ قبضہ کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔

1914 میں جب پہلی جنگ عظیم شروع ہوئی تو  اتاترک ایک ملٹری اتاشی تھے

قائم مقام چیف کمانڈر اینور پاشا کو لکھے گئے خط میں، اتاترک نے صوفیہ میں اپنی ڈیوٹی معطل کرتے ہوئے میدان میں آنے کی درخواست کی۔

اتاترک اور ترک فوجیوں نے ناقابل یقین مزاحمت دکھا کر تاریخ رقم کی۔

جنگ میں اتاترک  کا جذبہ 10 گنا بڑھانے والے الفاظ آج بھی میں دلوں میں جوش پیدا ک دیتے ہیں۔

انہوں نے اپنے فوجیوں کو کہا کہ

میں تمہیں  حملہ کرنے کا حکم نہیں دیتا، میں تمہیں مرنے کا حکم دیتا ہو

ان کا ستارہ 1916 میں شمال مغربی ایدرن اور جنوب مشرقی دیار باقر صوبوں میں اپنی خدمات کے دوران چمکتا رہا، اسی سال انہیں میجر جنرل کا خطاب ملا۔ انہوں نے 1918 میں دمشق میں برطانوی فوج کے خلاف جنگ کی اور کامیابی حاصل کی

1919 میں اتحادیوں کے استنبول پر قبضے کے بعد، اتاترک 9ویں فوج کے انسپکٹر کے طور پر شمالی سامسون صوبے چلے گئے، جس نے انکی زندگی کو مکمل طور پر تبدیل کر دیا اور بالآخر جمہوریہ ترکیہ ابھر کر سامنے آیا

یہ اعلان کرنے کے بعد کہ قابض افواج سے ملک کی آزادی صرف عوام کی مرضی سے ہی ممکن ہو سکے گی، انہوں نے سیواس اور ایرزورم کے شہروں میں دو کانگریسیں منعقد کیں جہاں آزادی کی جنگ اور ملک کے مستقبل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

23 اپریل 1920 کو ترکیہ کی عظیم الشان قومی اسمبلی قائم ہوئی، اور اتاترک حکومت کے سربراہ اور پارلیمنٹ کے اسپیکر کے طور پر منتخب ہوئے، جس نے انہیں قابض افواج کو شکست دینے کے لیے ضروری قوانین کو اپنانے کے قابل بنایا۔

ترکیہ کی آزادی کی جدوجہد کا آغاز 15 مئی 1919 کو ہوا جب قابض یونانی افواج کے خلاف پہلی گولی ترک صحافی حسن تحسین نے چلائی جو اس کارروائی کے فوراً بعد ہلاک ہو گئے۔

اتاترک کی قیادت میں ترک فوج نے قابض افواج کے خلاف ناقابل یقین لڑائیاں جیتیں

میدان جنگ میں ناقابل یقین کامیابیوں کے نتیجے میں ترکیہ کو آزادی حاصل ہوئی اور جمہوریہ ترکیہ کی بنیاد 29 اکتوبر 1923 کو رکھی گئی۔

اتاترک جمہوریہ کے پہلے صدر بنے اور 10 نومبر 1938 تک اس عہدے پر خدمات انجام دیں

کمال اتاترک 57 سال کی عمر میں استنبول میں وفات پا گئے۔

ترک شہری ہر 10 نومبر کو انقرہ میں ان کے مزار پر جاتے ہیں اور اتاترک کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔

Read Previous

ترکیہ میں پاکستان کے سفیرکی سفارتی دستوں کے ہمراہ مصطفی کمال اتاترک کے مزار پر حاضری

Read Next

یوم فتح آذربائیجان کے موقع پر تقریب کا اہتمام

Leave a Reply