ترکیہ کی آق پارٹی نے پارلیمنٹ میں ایک آئینی ترمیم پیش کی ہے۔
جس میں خواتین کے دورانِ ملازمت اور روزمرہ کی زندگی میں حجاب پہننے کے حق کو شامل کیا گیا ہے۔
صدر ایردوان کا یہ فیصلہ 2023 کے انتخابات سے کچھ ماہ قبل سامنے آیا ہے جسکا وعدہ انہوں نے اپنی عوام سے کیا تھا۔
سیکولر ترکیہ کے بانی مصطفیٰ کمال اتاترک نے ترکیہ میں حجاب پر پابندی عائد کی تھی۔
لیکن آج ترک خواتین کی بڑی تعداد حجاب پہننے پر فخر محسوس کرتی ہے ۔
صدر ایردوان کا یہ ریفرینڈم اس پابندی کے لیے بقا یا فنا کا فیصلہ کرے گا ۔
صدر ایردوان کے پارلیمانی اتحاد کے 336 ممبران کے دستخط اکٹھے کرنے کے بعد یہ آئینی ترمیم پارلیمانی اسپیکر کو پیش کی گئی۔
امید کی جا رہی ہے کہ اس معاملے پر پارلیمان میں بحث اس ماہ کے درمیان تک شروع ہو جائے گی اور یہ معاملہ آنے والے انتخابات میں بھی اہم کردار ادا کرئے گا۔
اس معاملے پر صدر ایردوان کا کہنا تھا کہ حجاب پہننے والی اور نہ پہننے والی خاتون میں کوئی فرق نہیں ہے۔
