اسلامی تعاون تنظیم کی 12ویں کانفرنس استنبول میں منعقد ہوئی جس میں پاکستانی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب سمیت کہ 57 ممالک کے وزراء اور اعلیٰ سطحی نمائندوں نے بھی شرکت کی ۔ کانفرنس کا مقصد انسداد دہشت گردی کاروائیوں کے متعلق غلط ،من گھڑت خبریں اور اطلاعات لوگوں تک پہنچا کر عوام کے ذہنوں میں اسلامی ممالک کے بارے میں منفی پروپیگنڈا کی روک تھام کرنا تھا ۔
او آئی سی کے سیکرٹری جنرل ایچ ای مسٹر حسین برہم طحہ کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کیا اور کہا کہ ہم منفی پروپیگنڈا کرنے والوں کے خلاف کاروائی کر رہے ہیں اور ہم ایسے اقدامات لےکر آرہے ہیں جس سے رکن ممالک کو فائدہ پہنچے گا اور ہم مختلف شعبوں میں ان کے کردار کو اجاگر کریں ۔
میزبان ملک ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے وزرائے اطلاعات سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ترکیہ کے خلاف غلط معلومات فراہم کرنے کی کوششیں کی گئی ہیں جس کی ہم پر زور مذ مت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ فرانسیسی سیمنٹ فیکٹری لافارگ کی شام میں دہشت گرد تنظیم داعش کو فراہم کردہ امداد میں تعاون کرنے کا دلائل کے ساتھ تعین ہوا ہے۔ اسی طرح ہم جانتے ہیں کہ علیحدگی پسند دہشت گرد تنظیم PKK، PYD اور فیتو کے ساتھ تعاون میں بھی یہی منافقانہ موقف اختیار کیا گیا تھا۔”
ہاتھوں کے بے گناہوں کے خونوں سے رنگنے کے باوجود ان تنظیموں کی حمایت، تحفظ اور سرپرستی کی جا رہی ہے ۔ ہم سے آزادی، جمہوریت اور انسانی حقوق کی بات کرنے والے جب بھی منہ کھولتے ہیں، مضحکہ خیز بہانوں کے پیچھے چھپ کر ان تنظیموں کو تحفظ فراہم کرتے رہتے ہیں۔
صدر ایردوان نے ترکیہ کی "انسداد دہشت گردی” کاروائیوں کے بارے میں من گھڑت خبروں پر بھی رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ فیتو سے لیکر علیحدگی پسند دہشت گرد تنظیموں، مختلف بین الاقوامی میڈیا تک وسیع پیمانے پر ہمیں ہدف بنایا جا رہا ہے۔ خاص کر دہشت گرد تنظیموں کے برخلاف ہماری حق بجانب جنگ کو جھوٹ موٹ، اورتہمتوں پر مبنی خبروں کے ساتھ متاثر کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
صدر طیب ایردوان نے پاکستانی وزیر اطلاعات سے عشائے میں ملاقات بھی کی اور دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال بھی کیا انہوں نے ترکیہ کے نائب وزیر ثقافت و سیاحت سے بھی ملاقات کریں گی۔
اسلامی تعاون تنطیم کا دوسرا اجلاس آج ہو گا اجلاس کے آغاز پر سعودی عرب کا نمائندہ او آئی سی وزرائے اطلاعات کانفرنس کی صدارت ترکیہ کو سونپے گا۔
