
افغانستان کے مشرقی صوبہ پکتیا کے حکام کا کہنا ہے کہ لڑکیوں کے ہائی اسکول حالیہ دنوں میں کھل گئے ہیں جبکہ حکومت کی جانب سے اس کی باضابطہ طور پر منظوری نہیں دی گئی۔
اگست 2021 میں طالبان کے قبضے کے بعد لڑکیوں کے تمام ثانوی تعلیم کے اسکول بند ہیں۔
پکتیا کے محکمہ ثقافت اور اطلاعات کے سربراہ مولوی خلیق یار احمد زئی نے کہا کہ چند دن قبل اسکول کھول دیے گئے ہیں جہاں اسلام، ثقافت اور روایات کو زیر غور رکھا گیا ہے، جس کے بعد اسکول کے پرنسپل نے طلبہ کو اسکول واپس آنے کے لیے کہا تھا اور یہ بھی اطلاع دی تھی کہ لڑکیوں کے ہائی اسکول کھل گئے ہیں۔
پکتیا کے محکمہ تعلیم کے ترجمان نے لڑکیوں کے ہائی اسکول کھلنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ان کے محکمے کو اس بات علم نہیں ہے اس لیے انہوں نے قومی وزارت تعلیم کو اس بارے میں خط لکھا ہے جس کے جواب کا انتظار ہے۔
تاہم، وزارت تعلیم نے اس حوالے سے ردعمل کی درخواست کے باوجود کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
طالبان حکام کے اس قدم کی بین الاقوامی برادری نے سخت تنقید کی تھی ارو سفارتی کوششوں کو بھی پیچیدہ بنایا گیا تھا تاہم چند مغربی ممالک نے طالبان حکام کو خبردار کیا تھا کہ اگر وہ خواتین کے حقوق پر اپنی حکمت عملی تبدیل نہیں کرتے تو ان کی حکومت تسلیم نہیں کی جائے گا اور نہ ہی ان کے فنڈز بحال کیے جائیں گے۔
واضح رہے کہ طالبان حکام کے قبضے کے بعد خواتین کو سرکاری دفاتر میں کام کرنے میں دشواری کا سامنا تھا، نہ صرف یہ بلکہ لڑکیوں کے اسکول بھی بند کیے گئے تھے اور بغیر برقعے کے باہر نکلنے پر بھی سختی کی گئی تھی۔
جس کے بعد عالمی برادری نے طالبان حکام پر خواتین کے حقوق بحال کرنے کے لیے دباؤ ڈالا تھا۔