
30اگست فتح کا دن ترکیہ کی جنگ آزادی میں اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔
اس سال ترکیہ یوم فتح کی 100 ویں سالگرہ منا رہاہے ۔
یوم فتح 1922 میں ہونے والی یونانی افواج کے خلاف ڈملوپینار کی جنگ کی یاد میں منایا جاتا ہے۔
یہ وہ جنگ ہے جس میں ترکیہ نے کلیدی فتح حاصل کی تھی۔
ترکیہ کے کمانڈر ان چیف مصطفی کمال اتاترک نے اس جنگ کی قیادت کی تھی۔
اس جنگ کو ڈملوپینار کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔
پہلی بار اس دن کو سن 1924 میں منایا گیا تھا۔
سن 1926 سے لے کر اب تک 30 اگست کا دن ایک سرکاری اور قومی چھٹی کے طور پر منا یا جاتا ہے اور یہ فتح کا دن کہلاتا ہے۔
ڈملوپینار میں بنایا گیا عظیم جارحانہ منصوبہ
کمانڈر ان چیف مصطفی کمال اتاترک کی قیادت میں یہ عظیم جارحانہ منصوبہ 26 اگست 1922 کو شروع ہوا اور 30 اگست 1922 کو کامیابی کے ساتھ اپنے اختتام کو پہنچا۔
یونانی فوجوں کو ازمیر تک پیچھے دھکیل دیا گیا ، قابض فوجوں نے اپنی ہار تسلیم کی اور آخر کا ر انہیں پیچھے ہٹنا پڑا۔
ترکیہ کی تاریخ کا یہ عظیم حملہ قابض افواج کی شکست کا اعلان تھا۔
اس خفیہ فوجی آپریشن کا فیصلہ مصطفیٰ کمال اتاترک نے کیا تھا، جنہیں 20 جولائی 1922 کو عظیم قومی اسمبلی کے اجلاس میں چوتھی مرتبہ کمانڈر انچیف کے طور پر اختیار دیے گئے تھے۔
اس جارحانہ منصوبے سے اتاترک کے علاوہ صرف چند ہی لوگ باخبر تھے اور اسے خوفیہ رکھتے ہوئے انجام دیا گیا تاکہ اس جنگ میں فتح ترکیہ کی ہی ہو۔
جس عمارت میں بیٹھ کر اس جارحانہ منصوبے کو انجام دیا گیا تھا اسے بعد میں میوزیم میں تبدیل کر دیا گیا ۔
اس میوزیم میں موجود کمروں کو اتاترک اور انکے ساتھی فوجیوں کی یاد کے طور پر مختص کیا گیا ہے، جہاں بیٹھ کر وہ اس جارحانہ منصوبے پر کام کرتے تھے۔
عجائب گھر کو اگلی نسلوں کے لیے ایک مثال کے طور پر تیار کیا گیا ہے کہ کیسے ترکوں نے قربانیاں دے کر اور اپنے ہمت و حوصلے سے فتح حاصل کی تھی۔
جیت کے اس جشن کو کمانڈر ان چیف کی فتح کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔
ہر سال فضائی، سمندری اور زمینی افواج 30 اگست کو تقریبات کا اہتمام کرتی ہیں۔
تمام شہری، این جی اوز اور طلبہ بھر پور طریقے سےاس دن کی خوشیوں میں حصہ لیتے ہیں
گھروں کو ترکیہ کے جھنڈوں سے سجایا جاتا ہے ، چراغاں کیا جاتا ہے
یوم فتح کے دن ایک خاص ریلی کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے جس میں لوگ ہجوم کی شکل میں اپنے ہاتھوں میں ترکیہ کے جھنڈے اٹھائے انقرہ میں موجود اتاترک کے مقبرے تک جاتے ہیں جہاں اتاترک کا مجسمہ کھڑا نظر آتا ہے جو 1922 میں حاصل ہونے والی فتح کی یاد کو تازہ کر دیتا ہے۔
30 اگست کو نکالی جانیں والی یہ ریلیاں نوجوان نسل کو ترکوں کی عظیم تاریخ یاد دلاتی ہے اور انہیں اس بات کا احساس دلاتی ہے کہ یہ روشن دن شہیدوں کی قربانیوں کی وجہ سے حاصل ہوا ہے۔