
وزیراعظم عمران خان نے اسلامو فوبیا کے رجحان کو خطرناک قرار دیتے ہوئے اس امر پر زور دیا ہے کہ اسلامو فوبیا کے ضرر رساں مظہر کی مل کر روک تھام کرنے کی ضرورت ہے، اسلامو فوبیا کی بدترین اور نہایت سرایت پذیر شکل کا اس وقت بھارت پر راج ہے،
اقوام متحدہ سیکرٹری جنرل اسلامو فوبیا میں اضافہ کو روکنے کے بارے میں عالمی مکالمے کا اہتمام کریں۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نائن الیون کے دہشت گرد حملوں کے بعد دہشت گردی کو بعض حلقوں کی طرف سے اسلام کے ساتھ منسوب کیا گیا ہے اس سے دائیں بازو، زینو فوبک اور پرتشدد قومیت پرستی، انتہا پسندی اور دہشت گرد گروپوں کے مسلمانوں کو ہدف بنانے کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے۔
اقوام متحدہ عالمی انسداد دہشت گردی حکمت عملی نے ان ابھرتے ہوئے خطرات کو تسلیم کیا ہے، ہم امید کرتے ہیں کہ سیکرٹری جنرل کی رپورٹ میں اسلامو فوبیا اور دائیں بازو کے انتہا پسندوں سے درپیش دہشت گردی کے ان نئے خطرات پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔
وزیراعظم نے اقوام متحدہ سیکرٹری جنرل پر زور دیا کہ وہ اسلامو فوبیا میں اضافہ کو روکنے کے بارے میں عالمی مکالمے کا اہتمام کریں۔ اس کے ساتھ ساتھ ہماری متوازی کوششیں بین العقیدہ ہم آہنگی کے فروغ کیلئے ہونی چاہئیں اور یہ جاری رہنی چاہئیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ اسلامو فوبیا کی بدترین اور نہایت سرایت پذیر شکل کا اس وقت بھارت پر راج ہے۔ نفرت سے بھرپور ہندوتوا نظریہ نے جس کا پرچار فاشسٹ آر ایس ایس۔بی جے پی حکومت نے کیا ہے، بھارت کی 20 کروڑ مضبوط مسلم برادری میں خوف اور تشدد کی لہر پیدا کی ہوئی ہے۔