turky-urdu-logo

عالمی برادری افغانستان کو تنہا نہ چھوڑے ، وہاں امن کے قیام کا فائدہ پورے خطے کو ہو گا،پاکستانی وزیر خارجہ

پاکستان اور جرمنی کے درمیان وفود کی سطح پر مذاکرات منگل کو وزارت خارجہ میں ہوئے۔دونوں ملکوں نے تجارتی حجم اور باہمی دلچسپی کے کثیر الجہتی شعبوں میں دو طرفہ تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔پاکستانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی جبکہ جرمن وفد کی قیادت جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس کر رہے تھے۔

دونوں وزرائے خارجہ کے مابین دو طرفہ تعلقات ،مختلف شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون کے فروغ اور افغانستان کی موجودہ صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوامذاکرات میں، سیکرٹری خارجہ سہیل محمود ،سپیشل سیکرٹری خارجہ رضا بشیر تارڑ، جرمنی میں پاکستان کے سفیر ڈاکٹر محمد فیصل اور وزارت خارجہ کے سینئر افسران نے شرکت کی۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ 15 آگست کو افغانستان میں اچانک تبدیلی دیکھنے میں آئی، جس نے افغانستان کے حوالے سے تمام اندازے غلط ثابت کر دیئے،تاہم خوش آئند بات یہ ہے کہ افغانستان میں تبدیلی کے دوران خون خرابہ ہوا نہ ہی اس دوران افغانستان خانہ جنگی کا شکار ہوا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ طالبان قیادت کی طرف سے جنگ کے خاتمے، انسانی حقوق کی پاسداری، افغانستان کی سرزمین کو کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ کرنے اور اجتماعیت کی حامل حکومت سازی کے حوالے سے بیانات، حوصلہ افزا ہیں۔ افغانستان کے حوالے سے پاکستان اور جرمنی دونوں کے نقطہ ء نظر میں مماثلت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم پرامن اور مستحکم افغانستان کے خواہاں ہیں، ہمیں اس نازک موقع پر، امن مخالف قوتوں (اسپائیلرز) پر کڑی نظر رکھنا ہو گی۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ اس موقع پر افغانستان کو تنہا نہ چھوڑے اور ان کی معاشی معاونت کو جاری رکھا جائے،افغانستان میں قیام امن کا فائدہ پورے خطے کو ہو گا۔افغانستان کو انسانی المیے سے بچانے کیلئے عالمی برادری کا تعاون ناگزیر اورافغانوں کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کی ضرورت ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم، مختلف ممالک کے سفارتی عملے، بین الاقوامی اداروں کے اہلکاروں اور میڈیا کے نمائندوں کو کابل سے انخلاء میں معاونت فراہم کر رہے ہیں۔وزیر خارجہ نے جرمن ہم منصب کو افغانستان کے حوالے سے مشترکہ لائحہ عمل تشکیل دینے کیلئے، کیے گئے حالیہ چار ملکی دورے کی تفصیلات سے آگاہ کیا اور کہا کہ ہم افغانستان کی صورتحال کے پیش نظر چیلنجز سے نمٹنے کیلئے متفقہ لائحہ عمل اپنانے کیلئے کوشاں ہیں اور افغانستان میں اجتماعیت کی حامل حکومت کے قیام کے خواہاں ہیں۔پاک جرمن تعلقات کے حوالے سے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان، جرمنی کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتا ہے،

مجھے خوشی ہے کہ پاکستان اور جرمنی کے درمیان کامیاب دو طرفہ سفارتی تعلقات کے ستر سال مکمل ہو رہے ہیں۔دونوں ممالک کے مابین اعلیٰ سطحی روابط کا تسلسل ، دو طرفہ تعلقات کے استحکام کا مظہر ہیں ۔ دونوں وزرائے خارجہ نے خطے کی صورتحال کے حوالے سے دو طرفہ مشاورت جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔

Read Previous

اقوام متحدہ: افغانستان سے محفوظ انخلا کے حق میں قرار داد منظور کر لی گئی

Read Next

ترک صدر ایردوان اور کرغستان کے صد سدیر جپاروف میں ٹیلی فونک رابطہ

Leave a Reply