turky-urdu-logo

شامی مہاجرین کیلئے ساڑھے سات ارب ڈالر کا چندہ جمع، یورپین کمشنر

عالمی برادری نے مختلف ممالک میں بسنے والے شامی مہاجرین کی امداد کیلئے 7 ارب 70 کروڑ ڈالر دینے کا وعدہ کیا ہے۔ یورپین یونین کے منیجمنٹ کمشنر نے میڈیا کو بتایا کہ شام کے مہاجرین کی آباد کاری اور انہیں زندگی کی بنیادی سہولتیں دینے کیلئے عالمی برادری نے مجموعی طور پر 7 ارب 70 کروڑ ڈالر دینے کی حامی بھری ہے۔ اس رقم میں سے بڑا حصہ ان ممالک کو دیا جائے گا جہاں شامی مہاجرین آباد ہیں۔ واضح رہے کہ اس وقت تُرکی میں سب سے زیادہ 36 لاکھ سے زائد شامی مہاجرین اور پناہ گزین موجود ہیں۔

یورپین کمشنر برائے مہاجرین جینیز لینارشک نے کہا ہے کہ شام کے مہاجرین کو اس وقت امداد کی اشد ضرورت ہے کیونکہ جن ممالک میں یہ مہاجرین اور پناہ گزین موجود ہیں وہاں بنیادی سہولتوں کی فراہمی عالمی برادری کی ذمہ داری ہے۔ شام کے مہاجرین کیلئے انٹرنیشنل ڈونرز کی ویڈیو کانفرنس اقوام متحدہ اور یورپین یونین نے مشترکہ طور پر منعقد کی تھی۔

جینیز لینارشک نے کہا کہ کورونا وائرس کی عالمی وبا کے تناظر میں مہاجرین سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں اور ان کو اس وبا سے بچانا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔

انہوں نے عالمی برادری کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ساڑھے سات ارب ڈالر کی خطیر رقم سے مہاجرین کو صحت، تعلیم، نکاسی آب، شیلٹر ہومز اور اسکولوں کی تعمیر میں خرچ کی جائے گی۔ ساڑھے سات ارب ڈالر میں سے 5 ارب ڈالر 2020 میں ہی ادا کئے جائیں گے۔ باقی ڈھائی ارب ڈالر آئندہ سال فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے۔

کانفرنس سے پہلے یورپین یونین کے سفیر جوزف بوریل نے تُرکی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت دنیا کے تمام ممالک کے مقابلے میں سب سے زیادہ 36 لاکھ شامی مہاجرین کو تُرکی نے پناہ دی ہوئی ہے۔ ساڑھے سات ارب ڈالر کی امدادی رقم کے علاوہ یورپین یونین نے 6 ارب یورو قرض کی صورت میں بھی فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

شام 2011 سے خانہ جنگی کا شکار ہے جس کی وجہ سے لاکھوں شامی شہری دوسرے ہمسایہ ممالک کی طرف ہجرت کر گئے ہیں۔ ان تمام مہاجرین اور پناہ گزینوں کو علیحدہ رکھا گیا ہے۔ ان کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی کیلئے ہر سال اقوام متحدہ ایک ڈونر کانفرنس منعقد کر کے امداد اکٹھی کرتا ہے۔

خانہ جنگی کے باعث اب تک لاکھوں شامی اپنی زندگی کی بازی ہار گئے ہیں جبکہ ایک کروڑ سے زائد بے گھر ہو کر دوسرے ملکوں میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے۔

Read Previous

وباء کے بعد ترکی کی معیشت مستحکم صورت میں سامنے آئی گی : اردوان

Read Next

ایڈیڈاس اور پوما بھی فیس بک کے بائیکاٹ میں شامل

Leave a Reply