6 فروری 2023 کو ترکیہ مسلسل زلزلوں کی زد میں آیا تو پوری دنیا تڑپ اٹھی۔
دنیا بھر سے تمام ممالک ترکیہ کی امداد کے لیے آگے بڑھے۔

ایسے حالات میں پاکستان، جو ترکیہ کا بہترین دوست اور برادر ملک ہے، وہ اپنے ترک بھائیوں اور بہنوں کی پکار پر کیسے لبیک نہ کہتا۔
چنانچہ پاکستان وہ پہلا ملک تھا جس نے ترکیہ میں امدادی اور ریسکیو ٹیمیں روانہ کیں۔
6 فروری کو ہی 33 رکنی آرمی ریسکیو ٹیم ترکیہ روانہ ہوئی جبکہ اس سے اگلے دن 51 رکنی ریسکیو 1122 سکواڈ ترکیہ پہنچ گیا۔

اسی روز الخدمت فاؤنڈیشن کا پہلا امدادی وفد بھی ترکیہ پہنچا ، جبکہ دیگر سرکاری و نجی اداروں کے وفد بھی اپنے ترک بھائیوں کی امداد کو مسلسل ترکیہ پہنچتے رہے۔
ان ٹیموں نے مجموعی طور پر 20 سے زائد افراد کو ملبے تلے سے زندہ نکالا ، جبکہ 200 سے زائد لاشوں کو برآمد کیا ، 237 مقامات سے ملبہ بھی ہٹایا۔

زلزلے سے 148 گھنٹوں بعد بھی ایک نوجوان کو ملبے تلے سے زندہ نکالنا کسی کرامت سے کم نہ تھا۔
7 فروری کو 1000 ٹن امدادی سامان سے لدے بحری جہاز کو روانہ کیا گیا ، اس کے علاوہ 26 طیاروں کے ذریعے بھی امدادی سامان ترکیہ پہنچایا گیا ۔

60 ہزار سے زائد کمبل، تقریباً 12 ہزار موسم سے ہم آہنگ کمبل اور 2000 ٹن سے زائد امدادی سامان اب تک ترکیہ پہنچ چکا ہے۔
اس وقت کے پاکستانی وزیر اعظم نے ترکیہ کے لیے 1 لاکھ خیموں کا اعلان کیا۔
مصیبت کے ان لمحات میں سرکاری اداروں کے علاوہ پاکستانی عوام بھی اپنے ترک بھائیوں کے ساتھ کھڑے تھے ۔

اس سلسلے میں پاکستان میں فنڈ ریزنگ تقریبات اور تعزیتی ریفرنس منعقد ہوئے جن میں ترک کمیونٹی کے علاوہ ملک بھر سے نام ور افراد نے شریک ہوئے۔
ان میں لاہور چیمبر آف کامرس میں منعقد ہونے والا تعزیتی ریفرنس ، EMPATHIZE Turkiye بھی شامل تھا، جس میں پاکستان میں موجود ترک اداروں کے سربراہان، ترک کمیونٹی اور پاکستانی فلاحی و ریسکیو ٹیمز کے عہدیداران بھی شریک ہوئے
