شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کا 146 واں یوم پیدائش آج منایا جا رہا ہے۔
علامہ اقبال نے مسلمانوں کو غلامی کی زنجیریں توڑنے کے لئے نسلی و فرقہ وارانہ تفریق کو بالائے طاق رکھ کر باہم متحد ہونے کی تلقین کی، ان کے دل میں صرف برصغیر کے مسلمانوں کے لئے ہی نہیں پورے عالم اسلام کے لئے تڑپ تھی۔
خاص طور پر سلطنت عثمانی کے لئے انہوں نے بہت پُر اثر اشعار لکھے اور جنگ نجات کے دوران ترکوں کی مدد کے لئے مسلمانوں کو منّظم کیا۔
انہوں نے اپنی شاعری کے ذریعے برصغیر کے مسلمانوں میں نئی روح پھونکی جو تحریکِ آزادی میں نہایت کارگر ثابت ہوئی۔آپ نے تمام عمر مسلمانوں میں بیداری و احساسِ ذمہ داری پیدا کرنے کی کوششیں جاری رکھیں اور 21 اپریل 1938 کو اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملے۔ڈاکٹر علامہ محمد اقبال بیسویں صدی کے معروف شاعر، مصنف، قانون دان، سیاستدان، مسلم صوفی اور تحریک پاکستان کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک تھے۔
علامہ محمد اقبال نے تصوّر پاکستان پیش کر کے برصغیر کے مسلمانوں کی جدوجہد آزادی کو پہلی دفعہ باقاعدہ شکل میں پیش کیا، اس کے ساتھ ساتھ انہیں عالم اسلام کے ایک معروف شاعر فلسفی اور مفّکر کی حیثیت سے بھی پہچانا جاتا ہے۔
اقبال، مولانا جلال الدین رومی کو اپنا مرشد مانتے تھے اور اپنے فلسفہ خودی و بے خودی میں انہوں نے مولانا جلال الدین رومی کی طرح قرآن کو اپنا رہبر بنایا۔یہی وجہ ہے کہ فریڈرک نطشے، ہنری برگساں اور گوئٹے جیسے مفّکرین کے فلسفوں پر مکمل دسترس کے باوجود ان کے ہاں مولانا رومی اور ان کے اسلامی فلسفے کا رنگ حاوی دکھائی دیتا ہے۔