turky-urdu-logo

غزه کی ۱۳ سالہ بیسان ـ ـ ـ جِس کی‌ مصوری پر جنگ کی گہری چهاپ موجود ہے

تحریر نور فاطمہ

13سالہ بیسان مصطفی کا تعلق غزه سے ہے۔ جنگ نے بیسان سے اس کے اپنے چھین لیے ، وہ اس وقت رفح میں مقیم ہے۔ رفح اس وقت ایک خونی سرزمین بن چکا ہے ، جو فلسطینیوں کی چیخ و پکار سے گونج رہا ہے۔

بیسان نے ترکیہ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین کی زمین ہمارا حق ہے ہم اِ سے حاصل کرکے رہیں گے ، اسرائيلی جارحیت کے سامنے ڈٹ کے مقابلہ کریں گے اور اور اپنی زمینیں غاصب اسرائیلیوں سے چھین کے رہیں گے۔

بیسان جنگ سے قبل داهل مڈل اسکول میں چھٹی جماعت کی طالبہ تهی ، دیگر بچوں کی‌ طرح‌ وہ بھی آنکهوں میں معصوم خواب سجا کر اپنا مستقبل روشن بنانا چاہتی تھی۔ بیسان‌ ایک مصور بننا چاہتی ‌ ہے ۔ جنگ نے اس سے اس کے اپنے تو چھین لیے لیکن اس کی آنکھوں سے خواب نہیں چھین سکی۔
لاکهوں لوگوں کی چیخ و پکار، ہر روز گرنے والے میزائل ، کربلا کا عالم بھی 13 سالہ بچی کو اس کے خوابوں سے دست بردار نہیں کروا پائیں۔ وہ اسکیچنگ ، ڈرائنگ اور کرافٹنگ کرتی ہے۔

اسرائیلی وحشی درندوں نے بیسان کے تمام ننهیال کو شہید کر دیا۔ بیسان اور اس کی ماں رفح میں رہتی ‌ہے ۔جنگ کی وجہ سے ان کے والد ان کے ساتھ نہیں ر‌ہتے ہیں۔ بیسان نے بتایا کہ مجھ سے میرے اپنے بچھڑ گئے ،میں نے کم عمری میں ہی اپنے ننھیال کی شہادت، باپ کی جدائی دیکھ لی۔ لیکن میں نے امید کا دامن نہیں چهوڑا۔ میرے خواب نہیں بدلے، میں ابهی بهی ایک عظیم فنکار بننا چاہتی ہوں ۔ جنگ سے قبل میری ماں مجھے اسکیچنگ کی کلاسز لینے کے لیے بھیجتی تھی ، وہ چاہتی تھی کہ میں اپنے فن کے ذریعے پوری دُنیا کو غزہ کی صحیح تصویر دکھاؤں، اپنے گھر والوں اور اپنے مُلک کا نام روشن کروں اور غزہ کو خون کی بھٹی سے نکالنے کی کوشش کروں ۔

بیسان نے کہا کہ جنگ نے میرے ذہن پر اثر نہیں ڈالا لیکن خوراک نہ مِلنے کی وجہ سے جسمانی طور پر جنگ نے مجھے بہت بُری طرح متاثر کیا ہے۔ میرے پاس اچها کهانے کو اور پینے کو نہیں ہے۔اودیات لینے کے پیسے نہیں ہے لیکن میں نے امید کو نہیں چھوڑا مجهے اپنے رب پر پورا یقین ہے ،ہو سکتا ہے جنگ میں ہی میرے لیے بہتری ہو ، انسانی عقل تو کمزور ہے نا ، وہ بھلا خدا کے راز تک کیسے پہنچ سکتی ہے۔

بیسان کے مطابق مجهے اپنے بچھڑے ہوئے لوگ رشتے دار دوست یاد آتے ہیں لیکن مجهے یقین ہے کہ وه جنت میں ہیں، وہاں وه سکون میں ہیں ،انہیں کسی قسم کی اذیت نہیں پہنچ رہی ۔ میرا جابر اسرائیلی افواج کو پیغام ہے کہ ایک دن ہم اپنا حق چهین کے رہیں گے اور اپنی زمین کو سرسبز اور آباد کریں گے۔ اور اپنے فلسطینی ہم وطنوں کو کہنا چاہوں گی کہ ہمت اور حوصلے کا دامن نہ چهوڑیں ، ایک دن جیت ہماری ‌ہو گی۔

بیسان مصطفٰی کی اگر جنگ سے پہلے کی تصاویر دیکھی جائیں تو اُن میں امید ، زندگی اور سکون کی علامات واضح طور پر دیکھی جا سکتی ہیں، گو کہ جنگ سے پہلے اُس کی تصویروں میں معمولی سی پریشانی تو نظر آتی ہے لیکن اُس پریشانی میں بھی زِندگی دکھائی دیتی ہے۔ لیکن اگر اس کی جنگ کے بعد کی تصویروں کا جائزہ لیا جائے تو اُس میں غشی کے دوروں کے اثرات، پریشانی، بے چینی اور افراتفری صاف دکھائی دیتی ہے، اس کی جنگ کے بعد کی تصاویر غزہ کے بھیانک حالات کی سچی ترجمان ہیں۔

Read Previous

79 سالوں میں پہلی بار نماز جمعہ، استنبول کی تاریخی چورا مسجد کو عبادت کے لیے کھول دیا گیا

Read Next

عبداللہ زبیر میر پاکسترک کے صدر منتخب

Leave a Reply