
آج دُنیا بھر میں ترک کافی کا عالمی دِن منایا جا رہا ہے۔ یہ دن ترکیہ کی روایتی اور مزیدار کافی کی صدیوں پرانی تاریخ اور ترک ثقافت کی اہمیت کو دُنیا میں اجاگر کرتا ہے۔ پاکستان میں بھی آج پاک ترک دوستی کی ثقافتی اقدار کو فروغ دینے کے لیے "ترک کافی” کا عالمی دِن منایا گیا۔
پاکستان ٹیلی ویژن کے ہیڈکوارٹر میں اس دن کے حوالے سے ایک خاص تقریب کا انعقاد کیا گیا ،جِس میں پاکستان کے وزیرِ اطلاعات عطاء اللہ تارڑ اور ترک سفیر عرفان نذیر اوغلو نے شرکت کی۔ اِس تقریب کا اہتمام پاکستان ٹیلی ویژن نیٹ ورک اور ترکیہ کےثقافتی ادارے "یونس ایمرے انسٹی ٹیوٹ” کے باہمی اشتراک سے ممکن ہوا۔
تقریب میں ترکیہ کی کافی کی 500 سالہ پرانی تاریخ اور ثقافتی قدر کو اجاگر کیا گیا، جِس میں تمام مقررین نے ترکیہ کی شاندار روایات اور ثقافتی اہمیت کو سراہا۔ واضح رہے کہ ترک کافی کا عالمی دِن اقوامِ متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسکو کی”انسانیت کے غیر مادی ثقافتی ورثے” کی فہرست میں 5 دسمبر 2013 کو شامل کیا گیا۔

ترک کافی کیسے بنائی جاتی ہے؟
ترک کافی ترکیہ میں استعمال ہونے والے ایک خاص برتن "جزوہ” میں بنائی جاتی ہے، بعض علاقوں اِسے "ابریک” بھی کہا جاتا ہے۔ کافی اور پانی کو عموماً چینی کے ساتھ ابالا جاتا ہے۔ جیسے ہی یہ مکسچر جھاگ بننے لگتا ہے، اِسے چولہے سے اتار لیا جاتا ہے، جھاگ کو مزید بڑھانے کے لیے اِسے چولہے پر مختصر طور پر دوبارہ گرم بھی کیا جا سکتا ہے۔ بعض اوقات تقریباً ایک تہائی کافی الگ الگ کپس میں ڈالی جاتی ہے، جبکہ باقی کافی کو دوبارہ چولہے پر رکھا جاتا ہے اور جیسے ہی یہ ابلنے لگتی ہے، اسے کپس میں دوبارہ تقسیم کر دیا جاتا ہے۔ یہ کافی بنانے کا ایک پرانا طریقہ ہے جو صدیوں سے ترک روایات کا حصہ ہے۔ کافی روایتی طور پر چینی کے ایک چھوٹے پیالے میں پیش کی جاتی ہے جِسے "قہوہ فنجانی”(کافی کا کپ) کہا جاتا ہے۔
