صدر ایردوان کا کہنا تھا کہ دنیا میں ایسا کوئی ادارہ جاتی طریقہ کار نہیں ہے جو مظلوموں کی حفاظت کر سکے اور ظالموں کو روک سکے۔
صدر ایردوان نے استنبول میں عالمی اول البرکا سربراہی اجلاس جس کا عنوان اسلامی اقتصادیات کے لیے عالمی امکانات: بنیادی اصول اور ضروریات ہیں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں زیادہ متوازن، منصفانہ اور جامع نظام کے قیام کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی نظام کو اس کے تمام عناصر کے ساتھ آج کے حقائق کے مطابق نئے سرے سے ڈیزائن کرنا ہوگا۔
اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ بین الاقوامی نظام اپنا توازن کھو چکا ہے، غیر یقینی کی صورتحال بڑھ گئی ہے اور عدم استحکام اور افراتفری کا غلبہ ہے، صدر ایردوان کا کہناتھا کہ روس یوکرین جنگ ،کورونا وائرس وبائی مرض اور پھر غزہ پر جاری مظالم دنیا کو اندھیرے کی طرف دھکیل رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کی طرف سے غزہ میں تقریباً آٹھ ماہ سے پوری انسانیت کی آنکھوں کے سامنے قتل عام نے عالمی نظام کی کمزوری کو آشکار کر دیا ہے اور موجودہ اداروں پر اعتماد کو متزلزل کر دیا ہے۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ دنیا میں نظم و نسق برقرار رکھنے کے لیے ذمہ دار ڈھانچے بالخصوص اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا "غیر منصفانہ اور مسخ شدہ” کردار ایک بار پھر ابھر کر سامنے آیا ہے صدر ایردوان نے کہا کہ وہ ادارے جو برسوں سے ہمیں عالمی تحفظ فراہم کرنے کی ضمانت دیتے ہیں وہ اپنی اس ذمہ داری میں ناکام ہو چکے ہیں۔
اگر تمام زیر زمین وسائل کے باوجود افریقہ میں لوگ بھوک سے مر رہے ہیں، اگر شام، سوڈان اور یمن میں خون بہہ رہا ہے، اگر غزہ میں 35,600 بے گناہوں کا بے رحمی سے قتل عام کیا گیا ہے، اور دنیا اس پر آنکھیں بند کر کے بیٹھی ہے تو اس سے زیادہ افسوس اور شرمنگی کا مقام اور کوئی نہیں۔
صدر ایردوان نے کہا کہ اس تقریب میں اسلامی معیشت اور اس کے اخلاقی اصولوں، اسلامی سرمایہ کاری کے آلات، پائیدار ترقی، منافع پر مبنی کاروباری اداروں اور وقف اور زکوٰۃ کے تصورات سمیت بہت سے موضوعات پر بات کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ یہ بھی ضروری ہے کہ اس طرح کی سربراہی کانفرنس ہمارے ملک میں منعقد کی جائے۔
