turky-urdu-logo

افغانستان پر اقوام متحدہ کا تیسرا اجلاس کیا طالبان شرکت کریں گے؟

رپورٹ: شبیر احمد

اقوام متحدہ کی انڈر سیکرٹری جنرل روز میری ڈی کارلو نے حال ہی میں افغانستان کا دورہ کیا۔ دورے کے دوران انہوں نے طالبان حکام کے ساتھ ملک کی موجودہ صورتحال اور بہتر انسانی حقوق کے حصول کے حوالے سے بات چیت کی۔

ڈی کارلو نے اس دوران افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی سے بھی ملاقات کی۔ ملاقات میں بین الاقوامی امور سمیت رابطوں کو مضبوط اورمنظم بنانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس ملاقات میں افغان حکام کو سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انٹونیو گوتریس کا پیغام پہنچا یا گیا۔ افغان حکام کو دعوت دی گئی کہ وہ 30 جون اور 1 جولائی کو دوحہ قطر میں اقوام متحدہ کے زیر اہتمام افغانستان کے خصوصی نمائندوں کے اجلاس میں شرکت کریں۔

اگست 2021 میں افغانستان میں طالبان کے کنٹرول اور امارت اسلامیہ کےقیام کے بعد افغانستان کے موضوع پر یہ اقوام متحدہ کا تیسرا اجلاس منعقد ہونے جا رہا ہے۔

دوحہ میں افغانستان پر ہونے والا اقوام متحدہ کا پہلا اجلاس

2 مئی سال 2023 کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں افغانستان پر اقوام متحدہ کا پہلا اجلاس منعقد ہوا تھا۔ اس اجلاس میں طالبان کے زیر اقتدار افغانستان میں انسانی حقوق کی پامالی اور ملک پر عائد پابندیوں کے ہٹانے جیسے معاملات کو ایجنڈے کا حصہ بنا یا گیا تھا۔امریکہ، برطانیہ، چین، فرانس، جرمنی، انڈیا، انڈونیشیا، ایران، جاپان، روس، قطر، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب سمیت متعدد ممالک کے نمائندے اس اجلاس کا حصے تھے۔

تاہم، اس اجلاس میں عملی طور افغانستان کے حکمران طالبان کو مدعو نہیں کیا گیا تھا۔ اس وقت کچھ خواتین تنظیموں کی جانب سے یہ اعتراض بھی سامنے آیا تھا کہ ان اجلاسوں کے ذریعے امارت اسلامیہ کو حقیقت کے طور پر تسلیم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

ترجمان امارت اسلامیہ ذبیح اللہ مجاہد نے ترکیہ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کے موضوع پر کوئی بھی اجلاس یا اجتماع ناکام اور بے نتیجہ ثابت ہوگا، اگر اس میں امارت اسلامیہ کو دعوت نہیں دی جائے۔ یہی ہم نے پہلے اجلاس کے آخر میں دیکھا۔

دوحہ میں افغانستان پر ہونے والا اقوام متحدہ کا دوسرا اجلاس

اسی طرح رواں سال18 اور 19 فروری کو دوحہ میں افغانستان پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے زیر نگرانی ایک دوسرا اجلاس منعقد ہوا تھا۔ اس اجلاس میں دنیا بھر کے مختلف تنظیموں کے نمائندوں، افغان سول سوسائٹی کے افراد اور امارت اسلامیہ کو شرکت کی دعوت دی گئی تھی۔

ذبیح اللہ مجاہد کہتے ہیں کہ’اس اجلاس میں ہماری طرف سے شرکت کے لیے دو بنیادی شرائط رکھی گئی تھیں۔ایک یہ کہ امارت اسلامیہ کوافغانستان کے واحد ذمہ دار فریق اور نمائندے کی حیثیت سے بلایا جائے جبکہ اس دوران افغان حکام اور اقوام متحدہ وفدکے درمیان اعلی سطح بات چیت کا اہتمام بھی کیا جائے’۔

تاہم،اس سلسلے میں کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی تھی جبکہ انٹونیو گوتریس نے ان مطالبات کو ناقابل قبول قرار دیا تھا۔

کیا افغان طالبان آئندہ آنے والے اجلاس میں شرکت کریں گے؟

ذبیح اللہ مجاہد سے جب 30 جون اور 1 جولائی کو منعقد ہونے والے اجلاس میں شرکت کے حوالےسے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ‘ابھی تک شرکت کے بارے میں کوئی باضابطہ فیصلہ نہیں کیا گیاہے۔ اجلاس میں شریک ہونے کے لیے ہمیں دعوت موصول ہوگئی ہے۔ ہم تمام تر مشاورت کے بعد فیصلہ کریں گے’۔
تاہم انہوں نےزور دیا کہ ہم اب بھی دوسرے اجلاس کے موقع پر رکھے گئے مطالبات ( امارت اسلامیہ کو واحد ذمہ دار فریق کے طور پر مدعو کرنا اور اعلی سطح پر بات چیت کا اہتمام کرنا)پر قائم ہے۔

Read Previous

صدر ایردوان کا ناروے، اسپین، آئرلینڈ کے فلسطین کو تسلیم کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم

Read Next

10ماہ بعد X کا ترکیہ میں نمائندہ مقرر ،ترکیہ نے X پر لگی اپنی اشتہاری پابندی ہٹا دی

Leave a Reply