turky-urdu-logo

کیا غیر آئینی اقدامات میں شامل ججز بھی آرٹیکل 6 کے دائرے میں آتے ہیں؟ سپریم کورٹ آف پاکستان

سپریم کورٹ آف پاکستان میں  ، سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کے دوران سابق صدر پرویز مشرف اور آئین کے آرٹیکل 6 کا  بھی ذکر کیا گیا۔ سماعت جسٹس امین الدین کی سربراہی میں قائم 7 رکنی  آئینی بینچ نے کی، جبکہ وزارت دفاع کی جانب سے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیے۔

دوران سماعت، جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ، عدلیہ ماضی میں مارشل لاء کی توثیق کرتی رہی ہے، اور سوال اٹھایا کہ، کیا غیر آئینی اقدامات میں شامل ججز بھی آرٹیکل 6 کے دائرے میں آتے ہیں؟ جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ، پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس میں ججز کے نام ابتدائی طور پر شامل کیے گئے تھے لیکن بعد میں نکال دیے گئے۔

جسٹس مسرت ہلالی نے سوال کیا کہ، کیا فوجی قوانین (آرمی ایکٹ) میں آئین معطل کرنے کی کوئی سزا موجود ہے؟ جواب میں خواجہ حارث نے وضاحت کی کہ، آرمی ایکٹ کے تحت حلف کی خلاف ورزی پر سزا دی جا سکتی ہے، جبکہ آئین معطل کرنے کی سزا آرٹیکل 6 میں درج ہے، کیونکہ آئین تمام قوانین پر فوقیت رکھتا ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے مزید کہا کہ،  آرمی ایکٹ میں جن جرائم کا ذکر ہے، وہ صرف فوجی افسران پر لاگو ہوتے ہیں، جبکہ خواجہ حارث نے مؤقف اختیار کیا کہ، سویلینز کا ٹرائل آرمی ایکٹ کی شق 31 ڈی کے تحت کیا جا سکتا ہے۔ اس پر جسٹس مندوخیل نے نشاندہی کی کہ ، جس قانون کا حوالہ دیا جا رہا ہے، وہ صرف ان جرائم سے متعلق ہے جو فوجیوں کو اپنے فرائض کی انجام دہی سے روکنے کے لیے کیے جاتے ہیں۔

Read Previous

ترکیہ کی پارلیمنٹ میں پنشن میں اضافے، سائبرسیکیورٹی اور عدلیہ کی تربیت کے بل زیر بحث

Read Next

لاپتہ افراد کے کیسز کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا: چیف جسٹس آف پاکستان

Leave a Reply