صدر ایردوان کا کہنا تھا کہ ترکیہ 6 فروری کو آنے والے زلزلے کےبعد یورپی یونین ، اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی تنظیموں کی طرف سے اظہار یکجہتی کو کبھی نہیں بھولے گا۔
صدر ایردوان نے عملی طور پر بین الاقوامی ڈونرز کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کیا، جس کا اہتمام یورپی کمیشن اور یورپی یونین کونسل کی سویڈیش پریذیڈنسی نے جنوبی ترکیہ میں تباہ کن زلزلوں سے متاثرین کی مدد کے لیے کیا تھا۔
انکا کہنا تھا کہ یہ کانفرنس اس بات کی ایک اور مثال ہے کہ ہم سب کے درمیان تعلقات کتنے اچھے ہیں۔
اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ زلزلوں کی وجہ سے ہونے والی تباہی کی تخمینہ لاگت 104 بلین ڈالر کے لگ بھگ تھی صدر ایردوان کا کہنا تھا کہ کسی بھی قوم کے لیے اس پیمانے کے بحران سے اکیلے نمٹنا ممکن نہیں تھا۔
سویڈن کے وزیر اعظم الف کرسٹرسن جنہوں نے برسلز میں کانفرنس کی شریک صدارت کی انکا کہنا تھا کہ بین الاقوامی عطیہ دہندگان نے گزشتہ ماہ کے تباہ کن زلزلے سے ترکیہ اور شام کی بحالی میں مدد کے لیے سات بلین یورو (7.5 بلین ڈالر) کا وعدہ کیا ہے۔
یورپی یونین کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈیر لیین نے بھی ان وعدوں کا خیر مقدم کیا۔
خود یورپی کمیشن نے ترکیہ میں تعمیر نو کے لیے 1 بلین یورو اور شام میں انسانی امداد اور جلد بحالی کے لیے 108 ملین یورو کے مزید پیکج کا وعدہ کیا ہے.
6 فروری کو، 7.7 اور 7.6 شدت کے زلزلوں نے 11 صوبوں — ادانا، آدیامان، دیار باقر، ایلازیگ، حطائے، غازینتپ، قہرمنماراش، کلیس، ملاطیا، عثمانیہ اور سانلیورفا — کو متاثر کیا۔
															