turky-urdu-logo

سعودی عرب کی ڈکشنری میں خوف کا لفظ نہیں، کسی سے نہیں ڈرتے، ولی عہد محمد بن سلمان

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ سعودی عرب کسی سے نہیں ڈرتا اور خوف نام کا کوئی لفظ ہماری ڈکشنری میں نہیں ہے۔

سعودی عرب ایران کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہے لیکن ایرانی نیوکلیئر پروگرام اور بلیسٹک میزائل دونوں ملکوں کے درمیان تنازعے کی اصل وجہ ہیں۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس مسئلے کو خوش اسلوبی سے حل کر لیا جائے گا اور دونوں ملک خوشگوار تعلقات کو انجوائے کریں گے۔

محمد بن سلمان نے کہا کہ یمن کے تنازعے کا سیاسی حل تلاش کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے سعودی عرب یمن کے ساتھ مذاکرات میں حوثی باغیوں کو شامل کرنے پر تیار نہیں ہے۔ حوثی باغیوں کے ایرانی حکومت کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں تاہم اس کے باوجود سعودی عرب سمجھتا ہے کہ حوثی باغی بالآخر عرب ہی ہیں اور ممکن ہے کہ مستقبل میں ان کے ساتھ کوئی معاہدہ طے ہو جائے۔

سعودی ٹیلی ویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ویژن 2030 کے بیشتر اہداف وقت سے پہلے ہی حاصل کر لیے جائیں گے۔ سعودی معیشت کا خام تیل پر انحصار جلد ہی ختم کر دیا جائے گا۔

سعودی ولی عہد نے کہا کہ ہماری خارجہ پالیسی کا محور ملکی مفادات ہیں۔ سعودی عرب کے اندرونی معاملات میں کسی کو دخل اندازی کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔ سعودی عرب کسی سے نہیں ڈرتا اور نہ ہی خوف کا لفظ ہماری ڈکشنری میں موجود ہے۔

ویژن 2030 کے ریفارم پروگرام کی پانچویں سالانہ تقریب کے موقع پر اپنے انٹرویو میں انہوں نے مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو یقین دہانی کروائی کہ سعودی عرب میں کبھی بھی انکم ٹیکس لاگو نہیں ہو گا۔ فی الحال حکومت نے پانچ سال کے لئے 15 فیصد ویلیو ایڈڈ ٹیکس نافذ کیا ہے جو عارضی ہے۔

ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا کہ آئندہ سال آرامکو کے حصص غیر ملکی سرمایہ کاروں کو فروخت کئے جائیں گے۔ آرامکو کے پاس دنیا کی سب سے بڑی صنعتی کمپنیوں کی فہرست میں شامل ہونے کی صلاحیت ہے۔

انہوں نے کہا کہ عام سعودی شہری کی زندگی کو آسان بنانے کے لئے ایک بڑا معاشی اصلاحات کا پروگرام شروع کیا گیا ہے جس میں مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے ذریعے معیشت کو مضبوط بنایا جائے گا۔ اس وقت بھی سعودی معیشت میں خام تیل سے آنے والی آمدنی حصہ سب سے زیادہ ہے لیکن جلد ہی اس سہارے کو ختم کر کے فری مارکیٹ اکانومی کو رائج کیا جائے گا۔

محمد بن سلمان نے کہا کہ حکومت نے "شریک پروگرام” شروع کیا ہے جس میں ابتدائی طور پر 30 سعودی کمپنیوں کو شامل کیا جا رہا ہے۔ اس پروگرام کے ذریعے صنعتی شعبے میں نئی سرمایہ کاری کی جائے گی تاکہ مقامی افراد کے لئے روزگار کے وسیع مواقع پیدا کئے جا سکیں۔

انہوں نے کہا کہ پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کا دائرہ کار وسیع کیا جا رہا ہے۔ اس فنڈ کی سرمایہ کاری سے آنے والے منافع کو سرکاری خزانے میں جمع کرانے کے بجائے نئے شعبوں اور منصوبوں میں سرمایہ کاری کو بڑھایا جائے گا۔ آئندہ پانچ سال میں پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کا حجم 200 فیصد تک بڑھ جائے گا۔

سعودی ولی عہد نے پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کو "آئل بیرل” کا نام دیا اور کہا کہ سعودی معیشت کی ترقی میں یہ فنڈ کلیدی کردار ادا کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ ویژن 2030 کے اہداف مقرر کرنے سے پہلے سعودی عرب میں بے روزگاری کی شرح 14 فیصد تھی جو اس سال کم ہو کر 11 فیصد رہ جائے گی۔ 2030 تک سیاحت سمیت دیگر شعبوں میں روزگار کے 30 لاکھ مواقع پیدا کئے جائیں گے۔

Read Previous

کورولوش عثمان کے ہیرو کی نئی تصاویر کی انسٹاگرم پر دھوم

Read Next

پاکستانی وزیراعظم عمران خان اور بِل گیٹس میں ٹیلی فونک رابطہ

Leave a Reply